کو بہت سی زمین گورنمنٹ سے انعام ملی۔ اس بات کے جواب میں مرزاقادیانی حدیث ’’لا تدخل سکۃ الحرث علیٰ قوم الا اذلہم اﷲ‘‘ لکھ کر جواب دیا کہ: ’’رسول کریم تو کھیتی کرنے کو ذلت اور لعنت قرار دیتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ کھیتی کے آلات جس گھر میں ہوں۔ اس گھر اور قوم کو ذلت ہوا کرتی ہے۔ مگر مولوی ثناء اﷲ امرتسری، محمد حسین بٹالوی کو زمین ملنے پر ان کی عزت بتاتے ہیں۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۳۹،۱۴۰، خزائن ج۱۵ ص۶۶۹) اس عبارت سے صاف ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی کے نزدیک کھیتی کرنا یا زمیندار بننا ذلت اور لعنت ہے۔ مگر ملاحظہ ہو دوسری جگہ اسی کتاب میں آپ نے لکھا ’’ان زمینداری تعلقات سے جو زمینداری زندگی سے میرے ساتھ ہے۔ کوئی تعجب نہ کرے۔ کیونکہ احادیث نبویہ پر غور کرنے سے بصراحت معلوم ہوگا کہ وہ مسیح موعود حارث کہلائے گا۔ یعنی زمینداروں کے خاندان سے ہوگا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۵، خزائن ج۱۵ ص۲۰۸)
قادیانی دوستو! ذلت ایک ہی قسم کی ہوتی ہے یا کئی قسم اور وہ جو ذلت مولوی محمد حسین صاحب کے متعلق حدیث پڑھ کر بیان کی تھی کیا مرزاقادیانی اس سے بچتے ہیں یا نہیں؟
پس یہ تو وہ بات ہوئی ؎
ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے
کیا کوئی قادیانی فاضل اس کی تفصیل سے ہمیں جواباً مطلع کرے گا۔ ہم اپنے ناظرین کو مرزائی ہیرپھیر سے اس بارہ میں کسی قدر واقف کرنا چاہتے ہیں تاکہ بوقت ضرورت مرزائیوں کو ان کے حالات سے جھوٹا ثابت کر کے خوف خدا کی طرف توجہ دلا سکیں۔
مرزائی اس اعتراض کے جواب میں کہا کرتے ہیں کہ حدیث میں مسیح موعود کو حارث حراث کہاگیا ہے۔ جس کے معنی ہیں کہ وہ خود کھیتی باڑی نہیں کرے گا۔ بلکہ دوسروں سے کرائے گا۔ اس لئے مرزاقادیانی کی ذلت باقی نہیں رہی۔
اس ہیراپھیری کا جواب ہمارے ناظرین یوں دیا کریں کہ اگر مرزاقادیانی خود کھیتی باڑی نہیں کرتے تھے تو مولوی محمد حسین بٹالوی بھی تو خود کھیتی باڑی نہیں کرتے۔ بلکہ دوسروں سے کھیتی کراتے۔ پھر ان کی ذلت کیونکر باقی رہی؟ پھر دیکھیں اگر مرزائی شیطان کی طرف نہ بھاگ جائیں تو کہنا اور تاقیامت قادیانیوں کے پاس جواب نہ ہوگا۔
۴… شریعت اسلامیہ غیراﷲ کی قسم اٹھانے سے منع کرتی اور حرام قرار دیتی ہے۔ انبیاء علیہم السلام کا یہی مسلک رہا ہے کہ خدا کے سوائے کسی کی قسم نہیں اٹھاتے تھے۔ لیکن مرزاقادیانی کی