لکھتے ہیں۔ مجھ میں اس دوائی سے پچاس جوانوں کی طاقت آگئی۔‘‘
(تریاق القلوب ص۳۶، خزائن ج۱۵ ص۲۰۴)
اب کیا اگر مرزاقادیانی حج کے لئے بھی ارادہ کرتے اور توجہ سے خدا کی توفیق چاہتے تو مذکورہ بالا طاقت کے مطابق جو بڑے ڈاکٹر سے بھی زیادہ تھی۔ خداتعالیٰ مرزاقادیانی کو حج کرنے کے لئے صحت نہ دیتا؟ اگر پچاس آدمیوں کی طاقت نہ بھی دیتا تو ایک ہی سہی مگر توفیق ضرور ملتی۔ اس بات سے تو صاف ثابت ہے کہ مرزاقادیانی نے حج کا کبھی اتنا بھی ارادہ نہیں کیا۔ جتنا کہ نوعروس کے حاصل کرنے کا تھا۔ ورنہ ایسے کام کے لئے تو قادیانی خدا کے حامل العرش فرشتے ہوائی جہاز لے کر حاضر ہوجاتے اور مسٹر چاولہ کی طرح سارے اہل قادیان کو حج کرالاتے۔ پھر تو بدامنی کا خطرہ بھی نہ تھا اور روپیہ کی بھی ضرورت نہ تھی۔ پس مرزاقادیانی نے ارادہ ہی نہیں کیا۔ ورنہ کوئی اعتراض نہ تھا۔
جواب نمبر:۲
پھر یہ کہنا کہ مرزاقادیانی کو امن راہ حاصل نہ تھا۔ یہ بھی غلط ہے۔ دھلی، ہوشیار پور، جہلم، گورداسپور وغیرہ مقامات میں مرزاقادیانی کو امن کس طرح حاصل تھا۔ جو بیت الحرام میں حاصل نہ ہوتا۔
جواب نمبر:۳
پھر کہتے ہیں۔ مرزاقادیانی کے پاس روپیہ نہ تھا اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیتے ہیں کہ انہوں نے حج بدل کرادیا تھا۔ سو اس پر یہ اعتراض ہے کہ اگر مرزاقادیانی کے پاس روپیہ نہیں تھا تو حج بدل جو کرایا تو اس پر کہاں سے روپیہ خرچ کیا۔ پس یہ سب فضول اور گھناؤنے جوابات تھے۔ جن کے ہم معقول پہلو بیان کر چکے ہیں۔ دیکھیں قادیانی فلاسفر کیا جواب دیتے ہیں۔ مزید برآں کہ مرزاقادیانی نے (تریاق القلوب ص۱۴۴، خزائن ج۱۵ ص۴۵۴ حاشیہ ملخص) پر لکھا ہے کہ: ’’خدا نے میرے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ وہ مجھے ہر شر سے اور دشمن کے منصوبوں سے محفوظ رکھے گا۔‘‘
پھر مرزاقادیانی کو راہ کی بدامنی کا خیال کیوں رہا۔
تصور میں چلے آتے تمہارا کیا بگڑ جاتا
تمہارا پردہ رہ جاتا ہمیں دیدار ہو جاتا
۳… مولوی ثناء اﷲ صاحب امرتسری نے مرزاقادیانی پر اعتراض کیا کہ آپ تو کہتے تھے کہ مولوی محمد حسین بٹالوی پر عذاب آئے گا اور برخلاف اس کے خدا نے اس کی عزت کو بڑھایا اور اس