ابن مریم مرگیا حق کی قسم
داخل جنت ہوا وہ محترم
اختلاف نمبر:۱۱
لکھا ہے کہ: ’’ہمارے نبی کریمﷺ روحانیت قائم کرنے کے لحاظ سے آدم ثانی تھے۔ بلکہ حقیقی آدم وہی تھے۔‘‘ (لیکچر سیالکوٹ ص۶، خزائن ج۲۰ ص۲۰۷)
پھر لکھتے ہیں کہ: ’’یہ محقق امر ہے کہ ہمارے سید ومولیٰ نبی کریمﷺ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی خو اور طینت پر آئے تھے۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۵۶، خزائن ج۱۵ ص۴۷۶)
اس زمانہ میں خداتعالیٰ نے ایک شخص کو حضرت آدم علیہ السلام کے قدم پر پیدا کیا اور جو یہی راقم ہے اور اس کا نام بھی آدم رکھا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۵۶، خزائن ج۱۵ ص۴۷۷)
ناظرین! دیکھئے پہلے آپ حضرت محمد عربیﷺ کو آدم قرار دیتے۔ پھر ان کو ابراہیم بنایا اور آپ آدم بن گئے۔ اس شقہ قلبی مشین کا پتہ نہیں چلتا کہ زمانہ کی طرح رنگ بدلنے کے لئے اپنے میں کوئی سی نجات کا یقین ہوگیا تھا۔ کوئی بات مرزاقادیانی نے ایسی نہیں کی جن کی نقیض ان کی کتاببوں میں موجود نہ ہو۔
اختلاف نمبر: مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’جھوٹے الزام مجھ پر مت لگاؤ کہ حقیقی طور پر نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔‘‘
پھر لکھتے ہیں کہ: ’’میں مدعی نبوت اور رسالت پر لعنت بھیجتا ہوں۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۱)
ایضاً لکھتے ہیں کہ: ’’رسول کریمﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنے والا بے دین کافر وکاذب ہوتا ہے اور دائرہ اسلام سے خارج ہوتا ہے۔ قرآن پر اس کا ایمان نہیں رہتا۔ وہ ایک نیا دین گھڑنے والا ہوتا ہے اور دین اسلام کو چھوڑ دیتا ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۱ ملخص)
جیسا کہ ہم فصل ثانی نبوت کی بحث میں درج کر چکے ہیں۔
پھر لکھتے ہیں: ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم نبی اور رسول ہیں۔‘‘
(اخبار مورخہ۵؍مارچ ۱۹۰۸ئ، ملفوظات ج۱۰ ص۱۲۷)
ایضاً لکھتے ہیں: ’’ماسوائے اس کے یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے۔ جس نے اپنی وحی کے ذریعہ سے چند امرونہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا۔ وہی ۱۲