اختلاف نمبر:۷
پھر لکھتے ہیں کہ: ’’حضرت مسیح نے اپنی نسبت کوئی ایسا دعویٰ نہیں کیا۔ جس سے وہ خدائی کے مدعی ثابت ہوں۔‘‘ (لیکچر سیالکوٹ ص۴۳، خزائن ج۲۰ ص۲۳۶)
پھر دیکھئے: ’’مسیح کا چال چلن کیا تھا۔ ایک کھاؤ پیو شرابی، نہ زاہد، نہ عابد، ناحق کا پرستار، خودبیں، خدائی کا دعویٰ کرنے والا۔‘‘ (رسالہ فتح مسیح ص۱۲، خزائن ج۹ ص۳۸۷)
اختلاف نمبر:۸
مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: اسی وجہ سے خدا نے یسوع کی پیدائش کی مثال بیان کرنے کے وقت آدم کو ہی پیش کیا۔ جیسا کہ وہ فرماتا ہے کہ: ’’ان مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل ادم خلقہ من تراب ثم قالہ کن فیکون یعنی عیسیٰ کی مثال خدا کے نزدیک آدم کی ہے۔ کیونکہ خدا نے آدم کو مٹی سے بنا کر پھر کہا کہ تو زندہ ہو جا۔ پس وہ زندہ ہوگیا۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۲۱۸، خزائن ج۲۳ ص۲۲۷)
پھر لکھتے ہیں: ’’یسوع مسیح کی قرآن شریف میں خدا نے کوئی خبر نہیں دی کہ وہ کون تھا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۹، خزائن ج۱۱ ص۲۹۳) پھر لکھتے ہیں: ’’ایک شریر مکار نے جس میں سراسر یسوع کی روح تھی۔ لوگوں میں مشہور کر دیا۔ وغیرہ وغیرہ۔ یعنی حضرت مسیح کو مکار کہا ہے۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۵، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
پھر لکھتے ہیں: ’’حضرت مسیح تو ایسے خدا کے متواضع اور حلیم اور عاجز اور بے نفس بندے تھے جو انہوں نے یہ بھی روا نہ رکھا جو کوئی ان کو نیک آدمی کہے۔‘‘
(مقدمہ براہین احمدیہ ص۱۰۴ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۹۴)
مرزاقادیانی نے لکھا ہے: ’’اور جس غلبہ دین کاملہ اسلام کا وعدہ کیاگیا ہے۔ وہ غلبہ مسیح کے ذریعہ ظہور میں آئے گا۔ جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیںگے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق واقطار میں پھیل جائے گا۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۴۹۹ حاشیہ، خزائن ج۱ ص۵۹۳)
چاہئے تو تھا کہ مرزاقادیانی اس ص۴۹۸ پر محمدی بیگم کا ذکرکر دیتے۔ تاکہ ۴۹۹ کا مفہوم بھی لوگوں کی سمجھ میں آجاتا۔ مگر یہاں بھی کچھ کم نہیں۔
پھر لکھتے ہیں: ’’مسیح کوئی نہیں آئے گا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۶۴،خزائن ج۳ ص۵۱۳)