علاقوں میں ہیں۔ منع کرتاہوں کہ وہ اپنے علاقوں سے قادیان یا کسی دوسری جگہ جانے کا ہرگز قصد نہ کریں۔ اشتہار لنگر خانہ کا انتظام۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۴۶۷ حاشیہ)
پھر کہتے ہیں کہ: ’’مجھے معلوم ہوا ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ جب کسی شہر میں وباء نازل ہو تو اس شہر کے لوگوں کو چاہئے کہ بلا توقف اس شہر کو چھوڑ دیں۔‘‘
(ریویو قادیان ج۶ ص۳۶۵)
اختلاف نمبر:۴
’’جیسا کہ کئی جگہ قرآن شریف میں فرمایاگیا ہے کہ وہ کتابیں محرف ومبدل ہیں اور اپنی اصلیت پر قائم نہیں۔‘‘ (چشمۂ معرفت ص۲۵۵، خزائن ج۲۳ ص۲۶۶)
پھر لکھتے ہیں کہ یہ کہنا کہ وہ کتابیں محرف ومبدل ہیں۔ ان کا بیان قابل اعتبار نہیں۔ ایسی بات وہ کہے گا جو خود قرآن سے بے خبر ہے۔‘‘ (چشمۂ معرفت ص۷۵ حاشیہ، خزائن ج۲۳ ص۸۳)اختلاف نمبر:۵
’’کہ حضرت مسیح کی چڑیاں باوجودیکہ معجزے کے طور پر ان کا پرواز کرنا قرآن کریم سے ثابت ہے اور پھر بھی مٹی کی مٹی ہی ہے۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۶۸، خزائن ج۵ ص۶۸)
پھر کہتے ہیں کہ: ’’اور یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ پرندوں کا پرواز کرنا قرآن شریف میں ہرگز ثابت نہیں ہوتا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۰۷ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۲۵۶)
اختلاف نمبر:۶
’’مجھے یسوع مسیح کے رنگ میں پیدا کیا اور توارد طبع کے لحاظ سے یسوع کی روح میرے اندر رکھی گئی تھی۔ اس لئے ضرور تھا کہ گم شدہ ریاست میں مجھے یسوع مسیح کے ساتھ مشابہت ہوتی۔‘‘ (تحفہ قیصریہ ص۲۰، خزائن ج۱۲ ص۲۷۲)
پھر لکھتے ہیں: ’’ایک شریر مکار نے جس میں سراسر یسوع کی روح تھی۔ لوگوں میں مشہور کیا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
ناظرین! غور فرمائیں کہ مرزاقادیانی ایک طرف تو یسوع کی روح کو شریر اور مکار کی روح بتاتے ہیں۔ دوسری طرف اپنے اندر یسوع کی روح فخر سے بیان کرتے ہیں۔ صغریٰ اور کبریٰ بنا کر حد اوسط گرادیں۔ پھر نتیجہ دیکھیں کیا صاف ہے۔