… مولوی محمد علی نے اخبار پاؤنیر الہ آباد کے ایڈیٹر کو جواب دیا کہ: ’’جس طرح اس نے ہندوستان کے متعلق یہ لکھا ہے کہ ہندوستان کو اس وقت کسی اور نبی کی ضرورت نہ تھی۔ اسی طرح یہ بھی کسی اخبار میں شائع کرے کہ اس سے انیس سو سال پہلے ملک شام کو کسی اور نبی کی ضروت نہ تھی۔‘‘ (ریویو آف ریلیجنز مارچ ۱۹۰۴ئ، ص۴۶)
۶… مولوی محمد علی نے ہندوؤں کو مخاطب کر کے لکھا کہ: ’’ہم اس بات کو مانتے ہیں کہ آخری زمانہ میں ایک اوتار کے ظہور کے متعلق جو وعدہ انہیں دیاگیا تھا وہ خدا کی طرف سے تھا اور اس کو ہندوستان کے مقدس نبی، مرزاغلام احمد قادیانی کے وجود میں خداتعالیٰ نے پورا کر دکھایا ہے۔‘‘
(ریویو آف ریلیجنز بابت ماہ نومبر ۱۹۰۴ئ، ص۴۱۱)
۷… مولوی کرم الدین بھیں نے حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) اور حکیم فضل دین پر مقدمہ ازالہ حیثیت عرفی کیا تھا۔ کیونکہ حضرت (مرزاقادیانی) نے اپنی کتاب میں مولوی مذکور کو کذاب لکھا تھا اور حکیم صاحب موصوف کتاب کے ناشر تھے۔ اس مقدمہ میں خواجہ کمال الدین اور مولوی محمد علی حضور (مرزاقادیانی) کے وکیل تھے۔ انہوں نے حضور (مرزاقادیانی) کے دستخطوں سے عدالت میں جو بیان انگریزی زبان میں داخل کیا اس میں لکھا کہ: ’’اصول اسلام کے مطابق اس معاملہ کا ایک اور بھی پہلو ہے اور وہ یہ کہ جو شخص کسی مدعی نبوت ورسالت کو جھوٹا سمجھتا ہے کذاب ہے۔ یہ بات شہادت استغاثہ میں تسلیم کی گئی ہے۔ اب مستغیث (مولوی کرم الدین) نہایت اچھی طرح جانتا ہے کہ ملزم نمبر۱ (یعنی مرزاقادیانی) نے اس حیثیت یعنی نبوت ورسالت کا دعویٰ کیا ہے اور بایں ہمہ مستغیث نے اس کی تکذیب کی ہے۔ پس مذہب اسلام کی اصطلاح کی رو سے بھی مستغیث کذاب ہے۔‘‘ (مسل مقدمہ گورداسپور ص۱۹۴)
معزز قارئین ان قابل وکلاء کی یہ دفاعی لائن قطعی طور پر ثابت کر دیتی ہے کہ مرزاقادیانی مدعی نبوت تھے اور خواجہ صاحب اور مولوی محمد علی مرزاقادیانی کو فی الواقعہ نبی مانتے تھے۔
۸… خواجہ کمال الدین کی تقریر ایڈیٹر الحکم لکھتے ہیں کہ: ’’بٹالوی نے اپنے روزانہ پیسہ اخبار والے مضمون میں ذکر کیا تھا کہ خواجہ صاحب نے (نعوذ باﷲ) حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کے نبی یا رسول ہونے سے انکار کیا ہے۔ مگر بٹالوی کے لئے یہ خبر جانفرسا ہوگی کہ ان کے گھر بٹالہ ہی میں خواجہ صاحب نے اپنے لیکچر میں صاف طور پر بیان کیا اور بٹالہ والوں کو خطاب کر کے کہا کہ تمہارے ہمسایہ میں ایک نبی اور رسول آیا تم خواہ مانو یا نہ مانو۔‘‘ (الحکم ۱۴؍مئی ۱۹۱۱ئ)