سب سے پہلے مرزاغلام احمد قادیانی کے الفاظ ملاحظہ ہوں۔
۱…
’’مجھے خداتعالیٰ نے میری وحی میں باربار امتتی کر کے بھی پکارا ہے اور نبی کر کے بھی پکارا ہے اور ان دونوں ناموں کے سننے سے میرے دل میں لذت پیدا ہوتی ہے۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۸۴، خزائن ج۲۱ ص۳۵۵)
۲…
’’خداتعالیٰ کی وحی بارش کی طرح میرے پر نازل ہوئی۔ اس نے مجھے اس عقیدہ پر (کہ مجھے نبی اﷲ مسیح ابن مریم پر فضیلت حاصل نہیں) قائم نہ رہنے دیا اور صریح طور پر نبی کا خطاب مجھے دیا۔ مگر اس طرح پر کہ ایک پہلو سے نبی اور ایک پہلو سے امتی۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۵۰، خزائن ج۲۲ ص۱۵۳،۱۵۴)۳…
’’آخری زمانہ میں ایک رسول کا مبعوث ہونا ظاہر ہوتا ہے اور وہی مسیح موعود ہے۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۶۵، خزائن ج۲۲ ص۵۰۰)
۴…
’’میں اپنی نسبت کہتا ہوں کہ خدا نے مجھے رسول اور نبی کے نام سے پکارا ہے۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۷، خزائن ج۱۸ ص۲۱۱)
مرزاغلام احمد قادیانی کا یہ دعویٰ واضح ہے اور جیسا کہ اس مضمون کے آغاز میں ہم نے مرزاغلام احمد قادیانی، حکیم نورالدین اور مرزامحمود کے حوالہ جات پیش کئے۔ یہ تینوں مرزاغلام احمد قادیانی کی نبوت کا انکار کرنے والوں کو کافر قرار دئیے جانے کا ببانگ دہل اعلان کرتے رہے۔
انجمن احمدیہ اشاعت اسلام کا عقیدہ
آج قادیانی امت کا لاہوری فرقہ یا انجمن احمدیہ اشاعت اسلام کے ممبر بتکرار واعادہ یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ مرزاغلام احمد قادیانی ہرگز ہرگز مدعی نبوت نہیں تھے۔ خاتم النبیینﷺ کے بعد مدعی نبوت کافر ہے اور مرزاغلام احمد قادیانی صرف مجدد، مہدی اور مسیح موعود ہی تھے۔
لیکن کیا حقیقت یہی ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے دعویٰ نبوت نہیں کیا اور نہ لاہوری حضرات انہیں نبی مانتے تھے اور نہ ہی انہیں نبی مانتے ہیں؟ آئیے واقعاتی صورت کا مشاہدہ کیجئے۔
اہل ربوہ اور لاہوری قادیانیوں کے مابین مسئلہ نبوت اور تکفیر المسلمین پر بیشمار مکالمے، مناظرے اور تحریری سوال وجواب ہوتے رہے۔ ان میں سے ایک فہرست حوالہ جات الفرقان ربوہ (چناب نگر) کے ایڈیٹر جناب ابوالعطاء اﷲ دتا جالندھری کے ماہنامہ الفرقان ربوہ (چناب نگر) سے پیش خدمت ہے۔ ملاحظہ فرمائیے۔