قادیانی، اہل ربوہ اور لاہوری
امت محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام اپنے یوم تاسیس سے آج تک ختم نبوت کے واحد مفہوم کی علمبردار رہی ہے اور اس مفہوم کے منکرین اور کسی دوسرے مدعی نبوت اور اس کے دعویٰ کو تسلیم کرنے اور اسے اپنا پیشوا ماننے والوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دینے کا فتویٰ اور عمل دونوں تاریخ اسلام کا ایک اہم باب ہیں۔
مناسب ہوگا کہ ہم آگے بڑھنے سے قبل مختصراً اس عنوان پر کچھ عرض کریں کہ:
الف…
مرزاغلام احمد قطعی طور پر مدعی نبوت تھے۔
ب…
قادیانی جماعت جس کا ایک اہم حصہ اپنے خلیفہ سمیت پاکستان میں ربوہ (چناب نگر) کے عارضی۱؎ مرکز میں مقیم اور دنیا کے متعدد ممالک میں مرزاغلام احمد قادیانی کی نبوت ومسیحیت کا پرچار کرنے میں مصروف ہے۔
ج…
اس امت کا دوسرا… گروہ جس کا تعلق لاہور سے ہے اور جو احمدیہ انجمن اشاعت اسلام کے نام سے مصروف کار ہے۔ ان تینوں کے بارے میں قطعیت کے ساتھ یہ بتادیں کہ یہ تینوں دعویٰ نبوت کے قائل وحامل ہیں اور جو بھی اس دعویٰ کی تاویل کرتا یا اس سے بریت کا اظہار کرتا ہے۔ وہ محض نفاق اور مسلمانوں کو دھوکہ میں مبتلا کرنے کے لئے ایسا کر رہا ہے۔ ۱؎ ربوہ (چناب نگر) قادیانیوں کا عارضی مرکز: ربوہ سے متعلق پورے قادیانی گروپ کا عقیدہ ہے کہ اس کا دائمی مرکز قادیان ہے۔ جو اس کے رسول کی تخت گاہ ہے اور مرزاغلام احمد قادیانی کے الہامات میں اسے تخت گاہ کہاگیا ہے۔ (دافع البلاء ص۱۰، خزائن ج۱۸ ص۲۳۰) یہی وجہ ہے کہ قادیانی قادیان کو مدینۃ المسیح قرار دیتے رہے اور یہ اعلان بھی کرتے رہے کہ مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کی چھاتیوں کا دودھ تو خشک ہوچکا ہے۔ اب قادیان ہی سے نہریں جاری ہوںگی۔ (حقیقت الرؤیا ص۴۶) اور انہوں نے اس عقیدے کے مطابق پاکستان مین اپنی رہائش کو عارضی کہا۔ چنانچہ طویل عرصے تک انہوں نے متروکہ جائیدادوں کے کلیم داخل نہیں کئے۔ وہ ربوہ کے بہشتی مقبرہ میں میتوں کو امانتاً دفن کرتے ہیں۔ مرزامحمود کی قبر پر اب تک ایسا کتبہ موجود ہے جس میں عارضی تدفین کا تذکرہ بھی ہے اور ان کی وصیت کا کتبہ بھی قبر پر آویزاں ہے کہ جب حالات سازگار ہوں تو میری نعش کو اکھاڑ کر قادیان پہنچایا جائے۔