سے فرمایا کہ تم شہادت دیتے ہو کہ میں اﷲ کا رسول ہوں؟ انہوں نے حضورﷺ سے سوال کیا کہ کیا آپﷺ مسیلمہ کو اﷲ کا رسول مانتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا میں اﷲ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتا ہوں اور اگر میں کسی سفیر کو قتل کرنا روا رکھتا تو اﷲکی قسم تم دونوں کی گردنیں اڑا دیتا۔}
(مسند ابی داؤد الطیالسی ج۱ ص۲۰۲،۲۰۳، حدیث نمبر۲۴۸)
یہ ارشاد نبوت، حضورؐ کے بعد ہر مدعی نبوت کے ماننے والوں کے واجب القتل کی واضح نص ہے۔
قتل مرتد پر اس اجمالی گفتگو کے بعد پھر سے اس جانب آئیے کہ قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دینے پر امت متحد ہے اور امت کے اس متفق علیہ عقیدہ کی وضاحت بارہا ہوچکی۔ اب تک لاکھوں صفحات پر مشتمل کتب ورسائل اس موضوع پر شائع ہوچکے۔ بیرون پاکستان، سعودی عرب، مصر، لیبیا اور بعض دوسرے مسلم ممالک میں آئینی حیثیت، عدالتوں میں مقدمات اور فیصلوں کی صورت میں علاوہ ازیں دینی اداروں وشخصیات کی جانب سے بے شمار مواقع پر اور بالخصوص رابطہ عالم اسلامی کے زیراہتمام پوری دنیا کے مسلمان نمائندوں اور دینی جماعتوں اور تنظیموں نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا۔ مزید برآں پاکستان کے قیام سے قبل ایک سے زائد عدالتوں میں یہ موضوع زیربحث آیا اور ان عدالتوں نے قادیانیوں کے خارج از اسلام ہونے اور اس کے تقاضے کے طور پر قادیانی مرد کے ساتھ مسلمان عورت کے نکاح کی تنسیخ کے فیصلے صادر کئے۔
قیام پاکستان کے بعد ۵/۴ عدالتوں میں قادیانیوں کو صفائی کے مواقع مہیا کرنے اور ان کے نمائندوں کے جوابات اور ان کے اپنے دعویٰ کے ثبوت میں دلائل سننے کے بعد ان کے امت محمدیہ سے خارج ہونے کے عدالتی فیصلے صادر اور نافذ ہوئے۔
اس طویل سلسلے کی ایک کڑی ۱۹۵۳ء میں قادیانیوں کے خلاف مسلمانان پاکستان کی تحریک (انٹی قادیانیت موومنٹ) پر غور کرنے والی تحقیقاتی عدالت کی رپورٹ کا ایک مختصر اقتباس امت مسلمہ کے مؤقف کی وضاحت کے لئے کافی ہوگا۔ جج صاحبان لکھتے ہیں: ’’اب ہم ان عقائد پر زیادہ جامعیت کے ساتھ نظر ڈالیں گے۔ تاکہ مسلمانوں اور قادیانیوں کے دینی اختلافات کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔
ختم نبوت پہلا اختلاف قادیانی جماعت کے بانی مرزاغلام احمدقادیانی کے مقام سے تعلق رکھتا