میں بحالات موجودہ قادیانیوں کو مرتد قرار دینے اور ازاں بعد ارتداد کے تقاضے پورا کرنے کا امکان بہت کم ہے۔ اس بناء پر صرف اتنا ہی کافی ہوگا کہ ہم ان لوگوں کے سامنے ایک دوسری تعبیر پیش کریں جو دین کو بہرنوع دوسرے تمام ازموں اور نظریات وقانونی وآئینی تصورات پر مقدم رکھتے ہیں اور وہ کسی نہ کسی حد تک یہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ تمام ادیان میں سے اسلام ہی وہ واحد حق ہے۔ جسے قبول کرنا اور جس پر عمل کرنا دنیا وآخرت دونوں میں کامیابی کا ذریعہ ہے۔ اس کے علاوہ باقی تمام تصورات ونظریات، عقائد اور ازم ومذاہب باطل بھی ہیں اور دونوں زندگیوں میں ہلاکت وبربادی کا باعث بھی۔
ان حضرات سے ہمیں یہ کہنا ہے کہ قادیانی ہوں یا بہائی یا اسی طرح کوئی مسلمان اسلام کو ترک کر کے کوئی دوسرا مذہب قبول کرے۔ ان سب کے بارے میں اسلام کے تصور واصول ارتداد کے قریب تر بدرجہ تنزل… جو نظریہ بحالات موجودہ قابل قبول ہوسکتا ہے۔ وہ ہے ایسے لوگوں کی جمعیت کو خلاف قانون قرار دینا جس کے بعد:نہ وہ مسلمان کہلا سکتے ہیں۔
۲…
نہ قرآن مجید کے مترجم ومفسر کی حیثیت سے اپنے آپ کو پیش کر سکتے ہیں۔
۳…
نہ انہیں مساجد تعمیر کرنے کا حق دیا جاسکتا ہے۔
۴…
نہ وہ اپنے مذہب کی تبلیغ کے مجاز قرار دئیے جاسکتے ہیں۔
۵…
نہ انہیں سیاسی اور دینی حیثیت سے مسلمانوں کے نمائندہ بننے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔
۶…
نہ وہ اپنی تنظیم قائم کر سکتے ہیں۔
۷…
اور نہ ہی انہیں ایک مسلمان پارلیمان کے اس فیصلے کو برملا غلط کہنے۔ اس کے تسلیم کرنے سے انکار کرنے اور اسے خندۂ استہزاء بنانے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ جو فیصلہ بحث وتمحیص اور خود مدعا علیہ… قادیانیوں…کو مکمل آزادی سے اپنا دفاع کرنے اور اپنے مؤقف کی وضاحت میں دلائل پیش کرنے کا موقع فراہم کرنے کے بعد صادر کیاگیا ہو۔
پاکستان میں یہ فیصلہ ہنوز نہیں کیاگیا اور نہیں کیا جاسکتا کہ کب قادیانی تنظیم خلاف قانون قرار دی جائے؟ لیکن ہم اس مرحلہ پر یہ کہہ دینا ضروری سمجھتے ہیں کہ جب تک قادیانیوں کو
۱…