ہوتے۔} خدا کی طرف سے ہونے کی یہی دلیل ہے کہ اس میں اختلاف نہیں ہے۔ مطلب یہ کہ جس میں کہیں کچھ کہیں کچھ ہو وہ اختلافی ہے۔ خدائی نہیں ہے۔ مرزاقادیانی کے دعاوی تو میں آپ کو سنا چکا ہوں۔ اب میں ان کے اقوال ان کی عمر کے متعلق پیش کرتا ہوں۔
مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’خداتعالیٰ نے مجھے صریح لفظوں میں اطلاع دی تھی کہ تیری عمر ۸۰برس کی ہوگی۔ پانچ چھ سال زیادہ یا پانچ چھ سال کم۔‘‘ مجھے اس سے غرض نہیں کہ وہ خدا کیا ہوا جس کو خبر نہیں۔ قرآن تو کہتا ہے کہ: ’’عالم الغیب والشہادۃ‘‘ {خدا ظاہر وباطن کی سب باتیں جانتا ہے۔} اس کی نسبت یا، یا کہنا کیا اور سنو مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’مجھے خدا نے کہا تیری عمر۸۰سال کی ہوگی۔ ۵،۶سال کم یا زیادہ۔‘‘ آگے چل کر لکھتے ہیں۔ ’’جو ظاہر الفاظ وحی کے وعدہ کے متعلق ہیں۔ وہ ۷۴اور ۸۶سال کے درمیان ظاہر کرتے ہیں۔‘‘
(تریاق القلوب ص۶۸، خزائن ج۱۵ ص۲۸۳) پر لکھتے ہیں کہ: ’’عجب اتفاق ہوا کہ میری عمر کے ۴۰سال پورے ہونے پر نئی صدی شروع ہوگئی۔‘‘ اس سے ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی ۱۲۶۱ھ میں پیدا ہوئے۔
(ریویو آف ریلیجنز ص۱۱۹، ۱۹۰۶ئ) دیکھو۔ مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ میری ذاتی سوانح عمری یہ ہے کہ میری پیدائش ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء میں ہوئی۔ میں دہلی میں ۱۶یا۱۷سال کا بے ریش وبے مونچھ تھا۔ اس حساب سے ان کی پیدائش ۱۹۴۰ء سے شروع ہوئی اور وہ مئی ۱۹۰۸ء میں فوت ہونے سے ۶۸سال کے ہوئے۔ حالانکہ مرزاقادیانی نے اپنی عمر کم سے کم ۷۴سال کی بتائی تھی۔
قمری مہینے کے حساب سے دیکھو فرماتے ہیں۔ میری عمر صدی کے آغاز پر ۴۰سال کی تھی۔ ۱۳۲۶ھ میں آپ فوت ہوئے۔ اس حساب سے آپ ۶۵سال کے ہوئے۔
اب ایک گواہی معتبر پیش کرتا ہوں۔ دیکھئے کتاب نورالدین جو مولوی نورالدین جیسے ذی علم اور مرزاقادیانی کے دست وبازو نے لکھی ہے۔ اس میں وہ مرزاقادیانی کو ذوالقرنین (دو صدیاں پائے ہوئے) بتاتے ہیں۔ ۱۹۰۸ء میں ان کی زندگی میں لکھتے ہیں کہ: ’’مرزاقادیانی کی عمر ۶۹سال کی ہوگی۔‘‘ یہ فقرہ گویا خدا کے ہاتھ سے لکھاگیا ہے۔ تاکہ دنیا دیکھے کہ مرزاقادیانی کا الہام غلط ہوگیا۔ مرزاقادیانی اگر ساڑھے تیہتر سال کی عمر بھی پاتے تو ان کا الہام درست نہیں ہوسکتا تھا۔ چہ جائیکہ اس قدر تفاوت ہو۔ خدا اپنی کتاب (قرآن مجید) کی بابت کہتا ہے کہ وحی خداوندی یا اس کے کلام کو کوئی جھٹلا نہیں سکتے۔ دیکھو غلبت الروم۔