(تریاق القلوب ص۳، خزائن ج۱۵ ص۱۳۴) پر لکھتے ہیں ؎
منم مسیح زمان ومنم کلیم خدا
منم محمد واحمد کہ مجتبیٰ باشد
(تریاق القلوب ص۳۳، خزائن ج۱۵ ص۱۹۷ حاشیہ) پر لکھتے ہیں کہ: ’’خواب اور کشف میں میں نے دیکھا کہ میں نے ایک مسل مرتب کی ہے۔ جس میں تمام حالات آئندہ کے لکھے ہیں۔ میں نے مرتب کر کے خدا سے دستخط کرانے کے لئے پیش کر دی۔ تو خدا نے قلم جو چھڑکا اس کی سیاہی کے چھینٹے میرے کرتے پر پڑ گئے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۵۸، خزائن ج۳ ص۱۸۰) میں لکھتے ہیں ؎
ینک منم کہ حسب بشارت آمدم
عیسیٰ کجاست تابنہد پابمنبرم
(دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰ ) میں لکھتے ہیں کہ ؎
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
اس پر اکتفاء نہیں کی۔ (دافع الوساوس ص۵۶۴، خزائن ج۵ ص ایضاً) پر لکھتے ہیں کہ: ’’میں نے خواب میں دیکھا کہ ہو بہو میں خدا بن گیا ہوں۔‘‘
اس کے بعد لکھتے ہیں کہ: ’’میں نے ایک آسمان بنایا۔ ایک زمین بنادی۔‘‘ (ص۵۶۵، خزائن ج۵ ص ایضاً)
میرے دوستو! علماء کے سر پر سینگ نہیں جو ناحق کسی سے لڑتے پھریں۔ مگر ایسا شخص جس کے یہ دعوے ہوں اور کہے کہ آؤ اور مجھے مانو۔ ’’حضرت محمدﷺ کا منکر اور میر امنکر دونوں برابر کافر ہیں۔‘‘ تو ہمیں حق ہے کہ ہم اس کی باتوں کو جانچیں۔ اگر وہ خود مخاطب کرتا تو بھی ہمیں شرع اسلام اور گورنمنٹ کے موجودہ قانون تعزیرات ہند کی دفعہ ۴۹۹،۵۰۰ کی رو سے کہ ہم اس کو کسوٹی پر رکھیں۔
صاحبان! قرآن شریف جو ایک کتاب حکیم ہے۔ اس نے الہام اور غیرالہام کی تعریف مختصراً مگر جامع بتائی ہے۔ وہ کہتا ہے: ’’لوکان من عند غیر اﷲ لوجد وافیہ اختلافاً کثیرا (نسائ:۸۲)‘‘ {اگر قرآن خدا کے سوا کسی اور کا ہوتا تو بہت اختلاف