رومی مغلوب ہوکر ۹سال کے اندر غالب ہوںگے۔ ایسا ہی ہوا۔ جنگ بدر کی بابت جو حضورﷺ نے فرمایا کہ فلاں شخص یہاں گرے گا اور فلاں شخص وہاں مرے گا۔ صحابہؓ کہتے ہیں کہ خدا کی قسم ایسا ہی ہوا۔ جس کی نسبت حضورﷺ نے فرمایا تھا۔ وہ اسی جگہ پر ہی گرے اور مرے ایک بالشت بھر بھی فرق نہ ہوا۔ کیوں نہ ہو ؎
گفتہ او گفتہ اﷲ بود
گرچہ از حلقوم عبداﷲ بود
حضورﷺ نے اپنا خواب بیان فرمایا کہ میں نے نماز پڑھی اور اپنے ماتھے پر کیچڑ لگا دیکھا ہے۔ صحابیؓ کہتا ہے کہ لیلتہ القدر کی ستائیسویں رات آئی۔ بارش ہوئی۔ چھت کے ٹپکنے سے عین اسی جگہ بارش کے قطرے گرے۔ جہاں حضورﷺ کا سر سجدہ میں جانا تھا۔ صبح ہوئی تو حضورﷺ کے ماتھے پر کیچڑ کا نشان موجود تھا اور سنو۔ حضورﷺ نے جب دنیا کے چھوڑنے اور خدا سے رشتہ جوڑنے کی تبلیغ کی تو مکہ والے بگڑ گئے اور انہوں نے مسلمانوں کو مارنے کی ٹھان لی اور سال تک آپؐ نے مع اپنے چچا ابوطالب کے پہاڑوں میں رہے۔ آپؐ نے پیش گوئی کی کہ اے چچا وہ معاہدہ والا چمڑا جو کفار نے لگایا ہوا تھا۔ اس کو کیڑا کھاگیا ہے۔ صرف وہ جگہ بچ رہی ہے جہاں بسم اﷲ اور اﷲ کا نام درج ہے۔ کفار مکہ نے آزمائش کے لئے پتھر ہٹا کر اس ٹکڑے (عہد نامہ) کو نکالا تو حضورﷺ کا ارشاد حرف بحرف صحیح تھا۔ یہ ہے سچائی۔ یاد رکھو کہ مرزاقادیانی کی عمر کا الہام بموجب ان کی تحریرات اور الہامات کے غلط ہوا۔ کیونکہ ان کی آخر عمر ان کے حساب اور ان کی تحریرات کے رو سے ۶۹برس تک پہنچتی ہے۔ مگر پھر بھی قادیان سے آواز آتی ہے کہ مرزاقادیانی کو مانو۔ افسوس!
آخیر میں کہا کہ میں یہ کہہ کر بیٹھتا ہوں کہ میں نے مرزاقادیانی کی تحریرات اور ان کی کتابوں کے حوالہ جات آپ کے سامنے پیش کر دئیے ہیں۔ جو ایک دوسرے کے متناقض ومتخالف ہیں اور اس کے ساتھ ہی نبی صادق علیہ التحیۃ والسلام۔ حضرت محمد مصطفیﷺ کے ارشادات مشتے نمونہ ازخروارے پیش کر دئیے ہیں کہ وہ کس طرح بتمامہ درست ومکمل ہیں۔ اب آپ جانچ لیں کہ مرزاقادیانی اس قابل ہیں کہ ہم ان کو مانیں؟ کسی نے خوب کہا ہے کہ ؎
علموں بس کریں اویار
اکو حرف تیرے درکار