(ایک اور خط وکتابت کی کاپی)
جب کہ قادیانی کی پیش گوئی ’’عبداﷲ آتھم‘‘ کے بارے میں غلط نکلی تو قادیانی نے اپنی بات بنانے کے لئے ایک گپ اڑائی کہ مجھ کو الہام ہوا کہ وہ باطن میں مسلمان ہوگیا اور اس کی امت نے بھی اس بے شرم بات کو چھاپ کر تشہیر کی۔ تو خاکسار نے اسی عبداﷲ کو ایک خط لکھا۔ جس کا یہ جواب ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ قادیانی کا دعویٰ جھوٹ اور سراسر پوچ ہے۔ جھوٹے مدعیان نبوت کو خداتعالیٰ یوں ہی خوار وذلیل کرتا ہے۔
’’پادری عبداﷲ آتھم صاحب! السلام علی من اتبع الہدیٰ! کیا یہ بات سچ ہے کہ آپ بموجب پیش گوئی مرزاغلام احمد قادیانی مذہب عیسوی کو ترک کر کے دین اسلام خفیہ طور سے قبول کر چکے ہیں۔ لیکن حسب شرائط مذہب عیسوی جو مشزی پادریوں نے اختیار کر رکھا ہے۔ آپ اس کے افشاء کرنے سے مجبور ہیںَ وہ شرائط یہ ہیں کہ درصورت ترک کرنے مذہب عیسوی کے جتنی مدت وہ عیسائی رہ چکا ہے۔ اتنی مدت تک نان ونفقہ جو اس کے تصرف میں آچکا ہے۔ بطور تاوان کے واپس دے۔ اگر درحقیقت آپ کو اس بات سے مجبوری ہے تو ہم آپ سے برادرانہ سلوک کرنے کو تیار ہیں اور آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ حتیٰ المقدور آپ کے اخراجات ادا کرنے کی سعی کی جاوے گی۔ بشرطیکہ آپ اس کی تعداد ٹھیک ٹھیک لکھیں کہ کس قدر رقم ادا کرنی ہوگی اور میرے ساتھ ایک جم غفیر آپ کی ہمدردی اور تائید کے لئے آمادہ ہے۔ اگر اس بات کی کچھ اصل نہیں یعنی آپ کا دین اسلام قبول کرنا واقعی ایک بہتان ہے تو بھی امید کرتا ہوں کہ آپ بذریعہ خط مجھ کو اطلاع دیں گے تاکہ حقیقت حال سے آگاہی ہو جاوے اور ان مفتریوں کی واقعی طور سے تکذیب کی جاوے۔ کیونکہ مجھ کو جس قدر اسلام سے محبت ہے۔ اسی قدر مرزاقادیانی کے عقائد سے نفرت ہے۔ پس میں مکرر آپ کی خدمت میں ملتمس ہوں کہ آپ جواب عریضہ سے تشفی بخشیں۔ منت ہے زیادہ نیاز محمد اسماعیل مورخہ ۱۷؍ستمبر ۱۸۹۴ئ۔
بخدمت والا درجت جناب محمد اسماعیل صاحب، سلامت!
تسلیم! آپکا نوازش نامہ پہنچا۔ مشکور ہوا۔ یہ بات بالکل لغو اور غلط ہے کہ میں عیسائی مذہب کو چھوڑ کر باطن میں محمدی ہوگیا ہوں۔ کیونکہ سوائے دین عیسوی کے اور کسی دین کو برحق نہیں مانتا۔ سوائے اس کے میں پادری بھی نہیں ہوں۔ تاکہ کسی طرح خوف یا نقصان زرمنجانب پادری صاحب کے ہووے۔ کیونکہ میں تو سرکار کا پنشن خوار ہوں۔ عہدہ اکسرا اسسٹنٹ کمشنری سے پنشن لے کر گھر میں آزادی سے بیٹھا ہوں۔ یہ مرزاقادیانی کی بنیاد کلام ہے۔ اب چونکہ میں زندہ اور