قبول کرتے ہیں۔ صرف نبیوں میں ہمارے آنحضرتﷺ کو قبول نہیں کرتے۔ لیکن یہ بھی کافر ہیں۔ کیونکہ اﷲتعالیٰ نے جو شرائط اسلام مقرر فرمائے ہیں۔ کہ اﷲتعالیٰ پرایمان ہو، ملائکہ پر ایمان ہو۔ سب کتب پر ایمان ہو۔ بعث بعد الموت پر ایمان ہو۔ ان میں سے ایک شرط ان میں پورے طور پر نہیں پائی جاتی۔ یعنی وہ سب نبیوں پر ایمان نہیں لائے بلکہ خاتم النبیین آنحضرتﷺ کے منکر ہیں۔ اب آنحضرتﷺ کے بعد اگر کوئی شخص خداتعالیٰ کی طرف سے دنیا کی اصلاح کے لئے بھیجا جاتا ہے تو جو مسلمان کہلانے والے لوگ اس کا انکار کرتے ہیں وہ باوجود دیگر مذاہب کی نسبت اس سے قریب ہونے کے ایک شرط کے پورا نہ ہونے کی وجہ سے بیماروں میں شامل ہوں گے۔ کیونکہ اعضائے رئیسہ میں سے ان کا ایک عضو بیمار ہے۔ اب جس شخص کے خیال میں ایک دوسرے شخص میں مذکورہ بالا قاعدہ کے ماتحت جو قرآن کریم نے ’’ومن یکفر باﷲ وملائکتہ ورسلہ والیوم الاٰخر فقد ضل ضلالاً بعیدا‘‘ بتایا ہے کوئی نقص نہیں پاتا ہے۔ وہ کافر کہنے پر مجبور ہے۔ کیونکہ وہ دیکھتا ہے کہ اس میں ایک ایسی بیماری پیدا ہوگئی ہے جس کی وجہ سے بیماروں میں شامل ہونے کے لائق ہے۔ اس شخص کو اس پر ناراض ہونے کی وجہ نہیں۔‘‘
(احمدیت کے متعلق پانچ سوالات ص۸،۹)
یہ اور اسی قبیل کے سینکڑوں اقوال اور تحریریں جن میں بیشتر دل آزار بھی ہیں اور توہیں وتذلیل کا باعث بھی۔ مرزاغلام احمد، حکیم نورالدین، مرزامحمود، مرزابشیر احمد اور قادیانی اکابر کی تصنیفات وتالیفات میں موجود ہیں اور اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں مرزاناصر احمد نے اعتراف کیا کہ وہ ان تمام مسلمانوں کو کافر کہتے ہیں جو مرزاغلام احمد قادیانی کو نہیں مانتے۔
الغرض ’’کفر‘‘ کا مسئلہ بالکل واضح ہے۔ جس طرح عالم اسلام کی تمام قابل ذکر تنظیموں، علماء اسلام اور پاکستان کی قومی اسمبلی نے قادیانیوں کو اس بناء پر کافر قرار دیا کہ انہوں نے حضور سرور کونینﷺ کے بعد ایک ایسے شخص کو نبی تسلیم کیا جو خدا کی قسم اٹھا کر یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وحی الٰہی نے اسے نبی کہا ہے اور اسے نہ ماننا اس طرح کا کفر ہے۔ جس طرح سیدالمرسلین والآخرین محمدﷺ کو نبی نہ ماننا۔ تو اس کے بعد قادیانی حضرات کی جانب سے اس پر غم وغصے کا اظہار کہ ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ پڑھنے، قرآن مجید کا درس دینے اور اس کے تراجم شائع کرنے، نمازیں پڑھنے اور راہ خدا میں خرچ کرنے کے باوجود انہیں کافر قرار دینا، ظلم ہے اور اس سے وہ اس حد تک دل آزردہ اور مشتعل ہوں کہ وہ اس پاکستان ہی کو نفرت اور بغض