نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے اور خدا کے نزدیک قابل مواخذہ ہے۔‘‘
(نہج المصلی ج۱ ص۲۷۱)
۷… ’’انبیاء علیہم السلام کے انکار سے سلب ایمان کا بالکل واضح امر ہے اور سب مانتے ہیں۔‘‘ (نہج المصلی ج۱ ص۲۷۲)
یہ سات صریح اور واضح حوالہ جات تو ان بیسیوں حوالہ جات میں سے چند ایک ہیں جو مرزاغلام احمد قادیانی کی کتابوں اور دوسری تحریروں میں موجود ہیں۔ مرزاغلام احمد قادیانی کے بعد ان کے دو اہم خلفاء حکیم نورالدین خلیفہ اوّل اور مرزابشیرالدین محمود احمد (ابن مرزا غلام احمد والد مرزاناصر احمد موجودہ خلیفہ ثالث) خلیفہ ثانی نے غیرمبہم فتاویٰ کفر عائد کئے۔
حکیم نورالدین کا فتویٰ مرزاغلام احمد قادیانی کے خلفیہ اوّل حکیم نورالدین بھیروی نے مرزاغلام احمدقادیانی کے نہ ماننے والوں کو خارج از زمرۂ اہل ایمان بھی قرار دیا اور قادیانیت اور اسلام کے مابین اختلاف کو کفر وایمان کا اختلاف ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے برملا کہا: ’’یہ بات تو بالکل غلط ہے کہ ہمارے اور غیراحمدیوں کے درمیان کوئی فروعی اختلاف ہے۔ کیونکہ جس طرح وہ نماز پڑھتے ہیں۔ ہم بھی اسی طرح پڑھتے ہیں اور زکوٰۃ اور حج اور روزہ کے متعلق ہمارے اور ان کے درمیان کوئی فروعی اختلاف نہیں ہے۔ میری سمجھ میں ہمارے اور ان کے درمیان اصولی فرق ہے اور وہ یہ کہ ایمان کے لئے یہ ضروری ہے کہ اﷲتعالیٰ پر ایمان ہو۔ اس کے ملائکہ پر، کتب سماویہ پر اور اس کے رسل پر… ایمان بالرسل اگر نہ ہو تو کوئی مؤمن نہیں ہوسکتا اور اس ایمان بالرسل میں کوئی تخصیص نہیں۔ عام ہے خواہ وہ نبی پہلے آئے یا بعد میں آئے… ہمارے مخالف حضرت مرزاقادیانی کی ماموریت کے منکر ہیں۔ بتاؤ یہ اختلاف فروعی کیونکر ہوا۔ قرآن مجید میں تو لکھا ہے کہ: ’’لا نفرق بین احد من رسلہ‘‘ لیکن حضرت مسیح موعود کے انکار میں تو تفرقہ ہوتا ہے۔‘‘ (الحکم مورخہ ۷؍مارچ ۱۹۱۱ئ)
مرزاغلام احمد قادیانی کو نہ ماننے والے یہودیوں اور عیسائیوں کی طرح ہیں
مرزاغلام احمد قادیانی کے فرزند اور خلیفہ دوم مرزامحمود احمد نے کہا: ’’(دہریوں، برہموں، مشرکین عرب اور یہود کے بعد) آخر میں مسیحیوں کا نمبر آتا ہے کہ یہ سب اسلام سے قریب تر ہیں اور سب باتوں (ایمان باﷲ، ایمان بالرسل، ایمان بالملائکہ اور بعث بعد الموت) کو