سے دیکھنے لگیں۔ جس کی قومی اسمبلی نے انہیں کافر قرار دیا ہے۔ ایک ایسا تأثر ہے جسے ان کے اپنے زیربحث عقیدے اور طرز عمل کے بعد ظلم ہی سے تعبیر کیاجاسکتا ہے۔
قادیانیوں نے مسلمانوں سے تعلقات رکھنے کو حرام قرار دیا
مزید برآں ان حضرات پر ان کی غلطی واضح کرنے کے لئے انہیں اس جانب بھی توجہ دلانا ہے کہ انہوں نے ایک ارب کے قریب اسلامیان عالم کو کافر قرار دے کر ان سے وہی برتاؤ کیا ہے جو ان کے نزدیک کافروں سے ضروری تھا۔ مثلاً:
۱…
ان تمام مسلمانوں کی نماز جنازہ حرام قرار دی جو مرزاغلام احمد قادیانی کو نہیں مانتے۔
۲…
ان کی معصوم اولاد کا جنازہ یہ کہہ کر حرام قرار دیا کہ اس کی حیثیت وہی ہے جو ہندوؤں اور دوسرے کفار کی اولاد کی ہے۔
۳…
ان سے رشتے ناتے کو حرام قرار دیا اور متعدد ایسے لوگوں کو قادیانی امت سے خارج کر دیا گیا جنہوں نے مسلمانوں سے رشتے کئے تھے۔
۴…
مسلمانوں کے پیچھے نماز پڑھنے کو بھی حرام کہا اور ان سے الگ نماز پڑھنے کا حکم دیا اور یہ بھی کہا کہ اس سے خدا کا یہ منشا پورا ہوگا کہ قادیانیوں کی جداگانہ حیثیت قائم ہو۔
۵…
اس حج کو بیکار کہا جو مسیح موعود کی اجازت کے بغیر ہو ۔
۶…
اعلان بھی کیا کہ مسلمانوں سے بکلی انقطاع کے بغیر چارہ نہیں اور خداتعالیٰ نے مسیح موعود کو بھیجا ہی اس لئے ہے کہ اپنے ماننے والوں کو نہ ماننے والوں سے الگ کریں۔
ہم ان تمام قادیانی حضرات سے جو اسلامیان عالم کے اس فیصلے پر انتہائی آزردگی کا اظہار کرتے ہیں۔ اپنی مظلومیت پر باربار شدید تأثر ظاہر کرتے ہیں اور صرف اتنی سی بات پر کہ پاکستان کی قومی اسمبلی نے انہیں غیرمسلم قرار دیا ہے۔ وہ بین الاقوامی سطح پر ارکان قومی اسمبلی اور اسلامیان عالم سبھی کے خلاف انتہائی رسواکن پروپیگنڈے میں مصروف ہیں۔ انہیں اس جانب متوجہ کریں گے کہ آپ پھر ایک مرتبہ اپنے نبی مہدی، مسیح اور مجدد کے فیصلوں کو ایک نظر دیکھ لیجئے۔ اپنی ۶۰،۷۰سالہ اس تاریخ کا جائزہ لیجئے۔ جس میں آپ نے مذکورہ فیصلے بھی کئے اور ان پر عمل بھی کیا اور آپ نے مسلسل وپیہم ایک ارب مسلمانوں کو اس سے کہیں۔ ’’بڑے کافر‘‘ کہا جتنا کافر آپ کو قومی اسمبلی پاکستان نے قرار دیا ہے۔ اس دو طرفہ مطالعہ کے بعد آپ ذرا اس مہم کا پھر سے جائزہ لیجئے جو لندن، امریکہ، اقوام متحدہ کے مراکز اور دوسرے بین الاقوامی محاذوں پر آپ ۱۹۷۴ء