بیرونی حکومتوں سے گٹھ جوڑ
خلیفۂ قادیان غلامی کی حالت میں بھی بیرونی حکومتوں سے بھی گٹھ جوڑ کرنے کے متمنی ہیں اور اس کی تلقین بھی کرتے ہیں۔
چنانچہ خلیفۂ قادیان فرماتے ہیں: ’’کوئی قوم دنیا میں بغیر دوستوں کے زندہ نہیں رہ سکتی۔ اس لئے زیادہ مجرم اور کوئی قوم نہیں ہوسکتی جو اپنے لئے دشمن تو بناتی ہے۔ مگر دوست نہیں۔ کیونکہ یہ سیاسی خود کشی ہے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۸؍جون ۱۹۲۶ئ)
خلیفہ قادیان کی اندرونی تصویر
اس حوالہ سے خلیفہ قادیان کی اندرونی تصویر ظاہر ہوتی ہے کہ وہ پاکستان میں رہتے ہوئے کسی وقت بھی اس کے دشمنوں کے حلیف بن سکتے ہیں۔ چاہے اس کی کوئی بھی صورت پیدا ہو جائے۔ مثلاً وہ راز افشاء کر کے پاکستان کے دشمنوں کے دلوں میں جگہ پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔ ایک موقعہ پر خطبہ دیتے ہوئے ایک کرنل کی طرف یہ بات منسوب کرتے ہوئے کہا کہ کرنل صاحب نے کہا ہے: ’’حالات پھر خراب ہو رہے ہیں۔ لیکن اس دفعہ فوج آپ کی مدد نہیں کرے گی۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۸؍مارچ ۱۹۵۷ئ)
حکومت کی مخفی پالیسی کا راز
اس حوالہ سے کئی امور منکشف ہوتے ہیں کہ فوج میں بعض ایسے افسر بھی ہیں۔ جو حکومت کی پالیسی خلیفہ صاحب کو بتا دیتے ہیں۔ مثلاً کرنل کا یہ کہنا کہ حالات پھر خراب ہورہے ہیں۔ لیکن اس دفعہ فوج آپ کی مدد نہیں کرے گی۔ ان الفاظ سے یہ ظاہر ہے کہ حالات محمودیوں کے لئے خراب ہو جائیںگے۔ لیکن فوج امداد نہیں کرے گی۔ اگر واقعی کرنل صاحب کا کہنا درست ہے تو یہ الفاظ حکومت کی کسی مخفی پالیسی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
اگر خلیفۂ قادیان نے یہ بات کرنل صاحب کی طرف غلط طور پر منسوب کی ہے اور پاک آرمی کی (ساکھ) پر کاری ضرب ہے۔ کیونکہ خلیفہ قادیان کرنل صاحب کی زبانی یہ بتارہے ہیں کہ حالات خراب ہونے پر بھی فوج آپ کی مدد نہیں کرے گی۔ یعنی اگر گورنمنٹ فوج کو حالات سدھارنے پر متعین کرے تو وہ انکار کرے گی۔ لیکن تعجب والی بات یہ ہے کہ جب خلیفہ قادیان نے خطبہ دیا تو اس وقت ’’نوائے پاکستان‘‘ کی وساطت سے حکومت کی خدمت میں یہ عرض کی تھی کہ وہ خلیفہ قادیان کو گرفتار کر کے اس سے دریافت کیا جائے کہ وہ کون کرنل صاحب ہیں جس نے خلیفہ