… باستثناء یوم جمعہ یا کسی تعطیل کے دفتر کے اوقات میں ہر روز امانت کا روپیہ داخل ہو سکے گا اور واپس مل سکے گا۔
۱۶… اگر کسی حساب دار کو سہواً اس کے بقائے سے زیادہ روپیہ دفتر سے ادا ہو جائے تو حساب دار اس کی واپسی کا ذمہ دار ہو گا۔
۱۷… حساب دار کو چاہئے کہ رسید یا رقعہ پر اگر کوئی اندراج قلمزن کرے یا کوئی تحریر مشکوک ہو جائے تو اس پر اپنے تصدیقی دستخط کرے۔ کیونکہ کوئی مشکوک رسید یا رقعہ دفتر امانت سے ادا نہ کیا جائے گا۔
۱۸… اگر باوجود رعایت رکھنے ان تمام اسباب حفاظت کے جو حالات کے ماتحت ممکن ہوں۔ پھر بھی کسی وجہ سے خدانخواستہ کوئی نقصان ہو جائے تو حسب احکام شریعت اسلامی اس نقصان کا حصہ امانت دار کو بھی اٹھانا ہوگا۔
افسر امانت: صدر انجمن احمدیہ پاکستان ربوہ
اس بینک میں سرکاری ملازمین کے کھاتے کھلے ہیں۔ محکمہ انکم ٹیکس والوں کو توجہ دلاتا ہوں کہ وہ بنظر عمیق اور سنجیدگی کے ساتھ اس امر کی چھان بین کرے۔ انہیں بڑی بڑی مفید معلومات حاصل ہوںگی۔ وہ تمام لوگ جو محض ٹیکس سے بچنے کے لئے منظور شدہ بینکوں کی بجائے صیغہ امانت میں روپیہ جمع کرواتے ہیں۔ منظر عام پر آجائیں گے۔ بینکاری کا معاملہ بڑا سنگین معاملہ ہے۔ اگر کوئی بینک بعض غیرمتوقع حالات کی بنا پر دیوالیہ ہو جائے تو بہت سے لوگ تباہ وبرباد ہو جاتے ہیں۔ پیپل بینک جب دیوالیہ ہوا تھا تو ملک میں ایک شور برپر ہوگیا تھا۔ بینک تو بند ہوگیا۔ لیکن ملک کی فضاء میں بیواؤں، یتیموں اور بے بسوں کے رونے کی چیخ وپکار گونج اٹھی۔ ہزاروں لکھ پتی، غربت اور بے بسی کے اژدھا کا لقمہ بن گئے۔ جن لوگوں کا ربوہ کے جعلی بینک میں روپیہ پڑا ہوا ہے۔ گورنمنٹ میں اس کی حفاظت کا کیا سامان کیا ہے۔ گورنمنٹ کا اوّلین فرض ہوتا ہے کہ وہ ملک کے شہریوں کی اموال کی حفاظت کا بندوبست کرے۔
رقم خوردبرد
ربوہ کے بینک کی مالی حالت اس قدر دگرگوں اور مخدوش ہے کہ یہ بینک عملاً دیوالیہ ہو چکا ہے۔ کل سرمایہ میں سے جو تقریباً تیئس لاکھ روپیہ ہے۔ اٹھارہ لاکھ کی رقم خودبرد کی جاچکی ہے۔ خلیفہ صاحب اور جماعت کے بڑھتے ہوئے غیرضروری اخراجات اس بات کے ضامن ہیں کہ یہ بینک بالکل دیوالیہ ہو جائے گا تو پھر امانت والوں کا کیا حال ہو گا۔ ان حالات کو مدنظر رکھتے