فلاں شخص کو ادا کر دی جائے۔ یا فلاں مد میں ادا کر دی جائے یا بذریعہ ڈاک مجھے ارسال کر دی جائے جو حساب دار اپنے حساب سے کوئی رقم بذریعہ ڈاک باہر منگوائے یا کسی دوسری جگہ روانہ کرنے کی ہدایت کرے تو یہ خدمت صیغۂ امانت حساب دار کی پوری ذمہ داری پر انجام دے گا اور اگر روپیہ ادا کرنے کے بعد راستہ میں کوئی نقصان ہوگا تو صیغۂ امانت ذمہ دار نہ ہوگا۔
۵… مبلغ پانچ روپے سے کم کوئی رقعہ یا رسید ادا نہیں کیا جائے گا۔ البتہ یہ شرط آخری رسید یا رقعہ پر عائد نہیں ہوگی۔ جس کے ذریعہ حساب بند ہو رہا ہو۔
۶… کوئی رسید، رقعہ پوسٹ ڈیٹ یعنی تاریخ مندرجہ سے پہلے ادا نہیں کیا جائے گا۔
۷… تاریخ تحریر رسید، رقعہ سے ۶۰دن گزرنے پر وہ رسید، رقعہ منسوخ سمجھا جائے گا۔ ہندوستان سے باہر رہنے والے امانت داروں کے لئے یہ میعاد ۱۵۰دن ہوگی۔۸… امانت داروں کو اپنے اپنے حساب کی اطلاع ششماہی دی جائے گی۔ صورت اختلاف حساب داروں کے لئے دفتر متعلقہ کو جلد سے جلد آگاہ کرنا ضروری ہے۔ ورنہ اس کی ذمہ داری حساب دار پر ہوگی۔
۹… حساب داروں کو اپنے دستخطوں کا نمونہ دفتر صیغۂ امانت ربوہ میں اپنی درخواست کے ساتھ داخل کرنا ہوگا۔ جو دفتر میں محفوظ رہے گا۔
۱۰… کسی حساب دار کی کوئی رسید، رقعہ خدانخواستہ گم ہو جائے تو اس کی اطلاع تفصیل یعنی تاریخ رقم معہ نام حساب دار وغیرہ فوراً افسر صیغۂ امانت کو بھیجی جائے ورنہ ادائیگی کی ذمہ داری صیغۂ امانت پر نہ ہوگی۔
۱۱… حساب داروں کو چاہئے کہ اپنے اپنے حساب کو وقتاً فوقتاً دفتر صیغۂ امانت میں دیکھ کر اپنی تسلی کر لیا کریں۔
۱۲… اپنی امانت میں سے جس قدر روپیہ کوئی امانت دار منگوائے گا۔ اس کے بھیجنے کا خرچ تا اعلان ثانی صیغۂ امانت ادا کرے گا۔
۱۳… تمام امانتوں کا حساب پبلک سے بصیغہ راز رکھا جائے گا۔ انشاء اﷲتعالیٰ البتہ حساب در اپنا اپنا حساب ہر وقت دیکھ سکتے ہیں۔
۱۴… اگر کوئی حساب دار سال سے زائد عرصہ کے گزشتہ حساب کی نقل طلب کرے تو اس کی اجرت ۴؍فی سال کے حساب سے دفتر صیغہ امانت وصول کرے گا۔ زیادہ پرانے حساب کے لئے زیادہ اجرت لی جائے گی۔