(الفضل قادیان مورخہ ۱۰؍فروری ۱۹۳۸ئ)
اور پھر بالفاظ خلیفہ صاحب فرماتے ہیں: ’’میں اس مد (امانت تحریک) کی تفصیلات کو بیان نہیں کر سکتا۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۳؍جنوری ۱۹۳۷ئ)
خلیفہ صاحب کی الہامی تحریک بھی سنئے: ’’اور یہ بھی یاد رکھئے کہ امانت فنڈ کی تحریک الہامی تحریک ہے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۸؍فروری ۱۹۳۷ئ)
صیغۂ امانت
حکومت کے ’سٹیٹ بینک‘ کی حیثیت رکھتا ہے۔ لیکن بینک کی سی کوئی ذمہ داری اس پر عائد نہیں ہوتی۔ اس بینک کا نام خلیفہ صاحب نے ’’امانت فنڈ‘‘ اس وجہ سے رکھا ہے تاکہ ملک کے قانون کی گرفت سے بچ سکیں۔ حالانکہ یہ بینک (امانت فنڈ) وہی کام سرانجام دیتا ہے۔ جیسا کہ منظور شدہ بینک۔
امانت کی شرائط ملاحظہ فرمائیں:
۱… ہر ایک عاقل، بالغ مبایع احمدی خزانہ صدر انجمن احمدیہ میں بہ پابندی شرائط ذیل اپنا روپیہ بطور ذاتی امانت جمع کراسکتا ہے۔
۲… جو امانتیں چیکوں یا ڈرافٹ کی یا کرنسی نوٹ غیر ممالک یا غیرسرکل کی صورت میں وصول ہوں گی۔ ان کے بدلوانے پر جو اخراجات صیغہ کے ہوں گے وہ حساب دار سے لئے جائیں گے اور رقم بینک سے وصول ہونے پر جمع کی جائے گی۔
۳… پہلی قسط امانت پانچ روپے سے کم نہ ہوگی اور نہ پہلی دفعہ آنے پائی وصول کئے جائیں گے۔
۴… واپسی امانت بذریعہ رسید یا رقعہ ہوگی۔ یعنی بروقت وصولی رسید تحریر کرنی ہوگی کہ اس قدر رقم امانت سے وصول کی ہے۔ یا افسر امانت کے نام رقعہ تحریر کرنا ہوگا کہ اس قدر رقم امانت سے