… ذرائع ثلثہ سے آپ نے اپنے دعوے کے ثبوت میں صرف ایک ہی طریقہ (تائید آسمانی) کو اختیار کیا ہے۔ جس کی وجہ ایسی بتائی گئی ہے کہ اوّل تو اس سے صریح مصادرۃ علے المطلوب لازم آتا ہے۔ بھلا جو لوگ کہ قادیانی صاحب کے مسیح ہونے کے ہی سرے سے منکر ہوں۔ ان کے روبرو آپ کا یہ کہنا کہ وہ مسیح حکم ہیں بالکل ہمون آش درکاسہ کا مضمون ہے۔ جس کو کوئی ادنیٰ سمجھ والا بھی تسلیم نہیں کر سکتا اور پھر حکم کے ایسے معنے کئے گئے کہ قرآن وحدیث سے بالکل چھٹی مل گئی۔ کیونکہ آپ کے روبرو قرآن وحدیث کی جو دلیل پیش کی جائے اس کو لامحالہ آپ لوگ یا اپنے پیشرو کی بے اصل تاویل سے ماوّل ٹھہرائیں گے۔ یا حدیث موضوع قرار دیں گے۔ جیسا کہ درخواست کے ص۱؎۴،۵ سے ہویدا ہے۔ پس ص۶ میں آپ کا یہ قول کہ (نقلی طور پر آپ لوگ مغلوب ہو چکے ہیں) محض لغو ہے۔ ۱؎ ص۴ میں یہ عبارت ہے۔ ’’غرض ہم نے اپنے نور ایمان سے خوب سمجھ لیا ہے کہ نصوص قرآنیہ وحدیثیہ کے رو سے جس قدر ہمارے امام کا دوسرے علماء سے اختلاف ہے۔ اس اختلاف میں اوّل تو تمام قرآن اور کافی حصہ احادیث کا ہمارے امام کے ساتھ ہے۔ پھر اگر بعض احادیث جو دراصل قرآن کے مضمون سے بھی مخالف ہیں۔ کوئی اور باتیں بیان کرتے ہوں تو ان کی ہمیں بالکل پروا نہیں کرنی چاہیے۔ کیونکہ اس حکم کا یہ حق ہے کہ اس علم کے ساتھ جو خدا سے اس نے پایا ہے ایسی حدیثوں کو رد کرے۔ اگرچہ وہ دس لاکھ یا اس سے بھی زیادہ ہوں۔‘‘
اور صفحہ مذکور کے حاشیہ میں یہ نوٹ دی گئی ہے: ’’ہمارے امام کو مہدی ہونے کا بھی دعویٰ ہے۔ جیسا کہ مسیح ہونے کا دعویٰ ہے۔ مگر ان کا یہ دعویٰ نہیں کہ میں فاطمی مہدی ہوں جو جہاد کرنے والا ہے۔ بلکہ وہ ان تمام حدیثوں کو مجروح اور موضوع سمجھتے ہیں۔ جو حکومت طلب لوگوں کے لئے عباسیوں کے عہد اور دوسرے زمانوں میں بنائی گئیں ہاں ان کو اس عظیم الشان مہدی ہونے کا دعویٰ ہے جو مسیح موعود بھی ہے۔ ذرہ بھی ہمارے مسلمات میں دخل نہ دے۔‘‘ اور پھر یہ لکھا ہے کہ: ’’سو نصوص قرآنیہ اور حدیثیہ کے رو سے اب علماء مخالف کو ہاتھ ڈالنے کی جگہ نہیں۔‘‘ اور پھر یہ لکھا: ’’اب جس شخص کا حکم ہونے کا دعویٰ ہے اور خدا سے مؤید ہے اور مدلل جواب دینا ہے اس کے مقابل یہ رکیک عذر پیش کرنا کہ فلاں کو کیوں قبول نہیں کرتے۔ سخت درجہ کا حمق ہے۔‘‘