ہے اور وہ وہی لوگ ہیں جو نصوص قرآنیہ وحدیثیہ کی ایسی تاویلات کرتے ہیں جو مخالف اقوال علماء کرام اور ائمہ عظام ہیں۔ ’’اللہم اہدنا سواء الطریق واجعل لنا التوفیق خیر رفیق امین بحرمۃ النبی الامین صلے اﷲ تعالیٰ علیہ وعلیٰ الہ وصحبہ اجمعین‘‘
خاکسار: سید عبدالجبار قادری کان اﷲ لہ!
حامداً ومصلیا ومسلماالجواب
خدمت مولوی محمد علی صاحب ایم اے، ایل ایل بی سیکرٹری مجلس وجملہ شرکاء مجلس معتقدبن مسیح قادیانی
فردا کہ پیش گاہ حقیقت شود پدید
شرمندہ رہ رویکہ عمل بر مجاز کرد
ہم نے آپ لوگوں کی درخواست مورخہ ۲۷؍جون ۱۹۰۰ء دیکھی جو بوجوہ ذیل بالکل مخدوش اور غیرقابل الالتفات ہے۔
۱… درخواست مذکور کے ص۳ میں حق جوئی کے ذریعے تین مرتبوں یعنی (خدا کی کتابیں، خدا داد عقل، تائید آسمانی) میں جو منحصر کئے گئے ہیں۔ یہ انحصار غیرمسلم ہے۔ کیا وجہ ہے کہ احادیث نبویہﷺ اور اجماع امت جو منجملہ ارکان علوم دین ہیں۔ حق جوئی کے اصول سے علیحدہ سمجھ جائیں۔
۲… یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ خداداد عقل کس کا نام ہے اور وہ حق جوئی کا ذریعہ کس طرح بن سکتی ہے۔ کیونکہ پہلے تو آپ نے اس کو احقاق حق کا ذریعہ ٹھہرایا اور پھر اپنے ثبوت دعوی کے لئے غیرضروری سمجھا۔ دیکھو صفحہ۱؎ درخواست (۳،۵) ۱؎ صفحہ۳ میں یہ ہے۔ (یہ امر کسی پر پوشیدہ نہیں ہے کہ سنت اﷲ کے موافق حق جوئی کے تین ذریعے ہیں۔ خدا کی کتابیں اور خدا داد عقل اور خدا کی آسمانی تائیدیں) اور ص۵ میں بعد ذکر طریق اوّل کے یوں لکھا ہے۔ ’’پھر اس کے بعد دوسرا طریق احقاق حق اور ابطال باطل کا عقلی استدلال ہے۔ سو اس کے ذکر کی کچھ بھی ضرورت نہیں۔‘‘