سال کا زمانہ ہوتا ہے۔ مرزاقادیانی یا ان کے سیکرٹری مذکور الصدر کی جانب سے جھوٹے منہ بھی کچھ جواب نہ آنا، اور صدائے برنخواست کا پورا ظہور پانا، ایک ایسا امر ہے کہ اس نے ہم سب اہل سنت وجماعت کی جانب سے مرزاقادیانی اور ان کے اتباع پر پوری حجت قائم کر دی ہے۔ باایں ہمہ گروہ قادیانی کی یہ ہرزہ سرائی جو رسالہ مذکور یا اس کے ضمیمہ میں کی گئی ہے۔ محض لغو اور ناقابل التفات ہے۔ مگر چونکہ ان لوگوں نے ہمارے خط رجسٹر مذکور الصدر کے طبع کرانے کی خود خواہش کی ہے۔ اس لئے وہ اس کے ساتھ شائع اور ہدیۂ ناظرین کیا جاتا ہے۔
قادیانیوں کو چاہئے کہ عبرت کے ساتھ آنکھ نیچی کریں اور اپنا گریبان جھانکیں۔ ورنہ وہی بات ہے جو کلام۱؎ نبوت کا مفہوم ہے اور وہ کسی شاعر کے کلام میں یوں منظوم ہے۔
اذا لم تخش عاقبۃ اللیالی ولم تستحے فاصنع ماتشاء
فلا واﷲ ما فے العیش خیر ولا الدنیا اذا ذہب الحیاء
جب تو انجام کار سے نہ ڈرے اور نہ شرمائے سو جو چاہے کر۔ خدا کی قسم جب کہ حیاء نہ ہو تو پھر زندگی میں کوئی خوبی نہیں ہے۔
حضرات ناظرین! اس کو انصافانہ ملاحظہ فرمانے کے بعد ضرور نتیجہ پیدا کر سکتے ہیں کہ جس گروہ کا متبوع جواب ومباہلہ سے عاجز رہا ہو، اس کے اتباع اگر کچھ لکھیں یا شائع کریں تو کب اس قابل ہیں کہ ان کا پھر کچھ جواب لکھا جائے یا اس طرف توجہ کی جائے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ قادیانیوں کی تحریرات پر ہرگز توجہ نہ کریں، اور اپنے دین وایمان کی حفاظت فرمائیں۔ جس کے لئے یہی چاہئے کہ طریقہ مسنونہ کی پیروی سلف صالحین کی اقتداء سے اختیار کریں اور علماء اہل سنت کی صحبت اور انہی کے مؤلفہ ومصنفہ کتب سے فائدہ لیں۔ ان کے سوا دوسرے فرق محدثہ ضالہ کی صحبت سے پرہیز رکھیں۔ قیامت کے پہلے ایسے اشخاص کا ظہور جو دین اسلام میں فساد برپا کرنے والے اور نئی نئی باتیں کہنے والے ہوںگے۔ احادیث نبویہﷺ سے بخوبی ثابت
۱؎ جیسا کہ روایت کی امام بخاری نے عبداﷲ بن مسعودؓ سے کہ فرمایا حضورﷺ نے ’’ان مما ادرک الناس من کلام النبوۃ الاولی اذالم یستحے فاصنع ما شئت (بخاری)‘‘ یعنی جو بات کہ لوگوں نے قدیم نبوت کے کلام سے حاصل کی ہے،۔ وہ یہ ہے کہ جب تو شرم نہ رکھے سو جو چاہے کر۔