نصف النہار روشن ہے۔ اب ان کے حیدرآبادی حواریین نے اس ذلت وخواری کے مٹانے اور اپنے سرگروہ (مرزاقادیانی) کی بلاٹالنے کے واسطے مردان علی کو مرد میدان بنا کے ایک چوورقہ پرچہ ’’حجۃ اﷲ‘‘ کے نام سے موسوم کر کے یہ مضمون طبع کرایا کہ ہم سے مباہلہ کرو۔ ہم تیار ہیں اور فلاں تاریخ مقرر کی جائے۔ ماشاء اﷲ چشم بددور۔ کیا کہنا ہے مدعی سست گواہ چست۔ سچ فرمائیے کہ یہ دخل در معقول ہے یا نہیں۔ دعوئے پیغمبری تو مرزاقادیانی کریں اور مباہلہ کے لئے ان کے حواریین کو دیں۔ سبحان اﷲ۔ مثل مشہور ہے۔ ’’بیل نہ کودا کودے گون‘‘ ان لوگوں کو یہ بھی نہ سوجھا کہ مباہلہ کا مخاطب کون ہے اور بیچ میں ٹانگ اڑانے والے کون ہیں۔
اہل انصاف! انصاف فرمائیں کہ ہم اہل سنت کو ان لوگوں سے کیا سروکار ہے۔ ان نادان قادیانیوں کو اتنا بھی خیال نہ آیا کہ بلدۂ حیدرآباد میں اہل سنت وجماعت کی حکومت ہے اور یہاں بفضلہ تعالیٰ صاحب علم واہل بصیرت بکثرت ہیں۔ ہماری اس بیجا دخل اندازی کو دیکھ کر سب قہقہہ اڑائیں گے اور کہیں گے کہ یہ لوگ کیسے بے تکے ہیں۔ ذرا غور بھی نہیں کرتے کہ جب ہمارے پیشوا (مرزاقادیانی) نے مقابلہ سے سکوت اختیار کر لیا۔ جس سے ان کا عجز ثابت ہوگیا ہے تو بھلا ہم کیوں نہ ایسے شخص کی اتباع سے باز آئیں۔ نہ کہ اس کے بالعکس بفحوائ۔ ’’ہم بھی ہیں پانچویں سواروں میں‘‘ خود ہی کود کر اپنی جہالت وضلالت کا آپ ہی ثبوت دیں۔ جہالت ہو تو ایسی ہو، بلادت ہو تو ایسی ہو۔ افسوس صد افسوس یہ لوگ باوجودے کہ حق ظاہر ہوچکا۔ تب بھی اس سے چشم پوشی کرتے ہیں اور اپنے جھوٹے پیشرو کے پیچھے آپ بھی خراب ہوئے جاتے ہیں۔ کیا یہی ایمانداری کا نتیجہ ہے۔ نہیں بلکہ فرضی پیغمبر پر ایمان لانے کا ثمرہ ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ کبھی امر حق پوشیدہ نہیں رہ سکتا۔ کسی کے چھپائے نہیں چھپتا۔ الحاصل جب کہ خود مرزاقادیانی نے باوجود ہم اہل سنت کے آمادہ ہونے کے مباہلہ سے سکوت اور مقابلہ سے پہلو تہی کر چکی ہے، تو اب اس وقت ہم کو کوئی ضرورت باقی نہیں رہی ہے کہ ہم پھر ان کے کسی پیرو کی تحریر کا جواب دیں یا اس کے مقابلہ کی طرف توجہ کریں۔ تاہم اور بھی لیجئے۔ ہم سب شرکاء مجلس اہل سنت اس وقت اس بات کے لئے آمادہ ہیں کہ اگر مرزاقادیانی خود یہاں آجائیں تو ہم ان کے ساتھ مباہلہ مسنونہ برابر کریں گے۔ بغیر ان کے آنے کے کسی اور کو ان کی جائے نہ سمجھیں گے اور یہ بالکل ظاہر ہے کہ جو شخص دین محمدیﷺ میں خلل ڈالے اور برخلاف اقوال مسلمات علماء سلف۔ نئی نئی باتیں تراش کر اہل اسلام