بیماری کا اثر ابھی بکلی دور نہ ہوا تھا۔ اس نہایت درجہ کے ضعف میں جب نکاح ہوا تو لوگوں نے افسوس کیا۔ کیونکہ میری حالت ’’مردمی کالعدم‘‘ تھی اور پیرانہ سالی کے رنگ میں میری زندگی تھی۔‘‘
(نزول المسیح ص۲۰۹، خزائن ج۱۸ ص۵۸۷)
۲… ’’ایک مرض مجھے نہایت خوفناک تھی کہ صحبت کے وقت لیٹنے کی حالت میں نعوذ بکلی جاتا رہتا تھا۔ شاید قلت حرارت غریزی اس کا موجب تھی۔ وہ عارضہ بالکل جاتا رہا ہے معلوم ہوتا ہے کہ دواء حرارت غریزی کو بھی مفید ہے اور منی کو بھی غلیظ کرتی ہے۔ غرضیکہ میں نے تو اس میں آثار نمایاں پائے ہیں۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ جلد پنجم نمبر۲ ص۱۴)
۳… ’’بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے حضرت مسیح موعود کو پہلی دفعہ دوران سر اور ہسٹریا کا دورہ بشیراوّل کی وفات کے چند دن بعد ہوا تھا۔ کچھ عرصہ بعد آپ ایک دفعہ نماز کے لئے مسجد میں تشریف لے گئے… میں پردہ کراکر مسجد میں چلی گئی تو آپ نے فرمایا۔ اب افاقہ ہے۔ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ میں نے دیکھا کہ کوئی کالی کالی چیز میرے سامنے سے اٹھی اور آسمان تک چلی گئی۔ پھر میں چیخ مار کر زمین پر گر گیا اور غشی کی سی حالت ہوگئی۔ والدہ صاحبہ فرماتی ہیں کہ اس کے بعد آپ کو باقاعدہ (ہسٹریا) کے دورے پڑنے شروع ہوگئے۔ خاکسار نے پوچھا دوروں میں کیا ہوتا تھا۔ والدہ صاحبہ نے کہا ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہو جاتے تھے اور بدن کے پٹھے کھنچ جاتے تھے۔ خصوصاً گردن کے پٹھے اور سر میں چکر ہوتا تھا۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ اوّل ص۱۶، روایت نمبر۱۹)
۴… ’’مراق کا مرض مرزاقادیانی کو موروثی نہ تھا۔ بلکہ خارجی اثرات کے ماتحت پیدا ہوا تھا اور اس کا باعث دماغی محنت، تفکرات، غم اور سوء ہضم تھا۔ جس کا نتیجہ دماغی ضعف تھا اور جس کا اظہار مراق اور دیگر ضعف کی علامات مثلاً دوران سر کے ذریعہ سے ہوتا تھا۔‘‘
(رسالہ ریویو آف ریلیجنز قادیان ص۱۰، ماہ اگست ۱۹۲۶ئ)
۵… ’’ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے کئی دفعہ حضرت مسیح موعود سے سنا ہے کہ مجھے ہسٹریا ہے۔ بعض اوقات آپ مراق بھی فرماتے تھے۔‘‘
(سیرت المہدی حصہ دم ص۵۵، روایت ص۳۶۹)
۶… ’’دیکھو میری بیماری کی نسبت بھی آنحضرتﷺ نے پیش گوئی کی تھی۔ آپ نے فرمایا تھا کہ مسیح آسمان سے دوزرد چادریں لپیٹے ہوئے اترے گا۔ مجھ کو دو بیماریاں ہیں۔ ایک اوپر کے