… ’’تین ہزار معجزات ہمارے نبیﷺ سے ظہور میں آئے۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۴۰، خزائن ج۱۷ ص۱۵۳)
’’میری تائید میں خدا نے جس قدر نشان ظاہر کئے ہیں۔ ان کو فرداً فرداً شمار کروں تو تین لاکھ سے بھی زیادہ ہیں اور میں یہ بات خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۶۷، خزائن ج۲۲ ص۷۰)
۹… ’’اے عزیزو! اس شخص کو تم نے دیکھ لیا۔ جس کے دیکھنے کے لئے بہت سے پیغمبروں نے بھی خواہش کی تھی۔ اس لئے اب اپنے ایمانوں کو خوب مضبوط کرو۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۱۳، خزائن ج۱۷ ص۴۴۲)
معزز قارئین! خدا لگتی کہئے۔ مندرجہ بالا اقتباسات جو مرزاقادیانی کے زور قلم کا نتیجہ ہیں۔ مرزاقادیانی کی خاکساری، عجزوانکساری ظاہر کرتے ہیں یا مرزاقادیانی نے ان تحریروں سے اپنے آپ کو عالی مرتبت اور صاحب فضیلت اور بہت بڑا آدمی ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان تحریروں سے کیا یہ ثابت نہیں ہوتا کہ انہوں نے اپنے آپ کو جناب رسول اﷲﷺ کے درکاگدا ظاہر کرنے کی بجائے ان کی ذات اقدس پر اپنی فضیلت جتائی ہے۔ ان کے اصحاب عالی مقام پر اور پیغمبروں پر اپنے آپ کو افضل بیان کیا ہے۔ اس سے بڑھ کر کبروغرور کیا ہے اور عجزوانکساری وخاکساری کا فقدان اور کیا ہوسکتا ہے۔ نعوذ باﷲ! کیا ایسا شخص مجدد کہلائے جانے کا مستحق ہے۔ کیا اس طرح بے بنیاد دعوے کر کے امت کی اصلاح کی جاسکتی ہے۔ ’’ہیہات لمن ضیع عمراً بھولائ‘‘
کیا میں لاہوری احمدی حضرات سے پوچھ سکتا ہوں کہ حضرات آپ تو مرزاقادیانی کو مجدد ثابت کرنا چاہتے ہیں اور وہ خود کو نبیوں سے افضل کہتے ہیں اور دعویٰ نبوت کا کرتے ہیں۔ پھر آپ حضرات ان کا مرتبہ کیوں گھٹا رہے ہیں۔ اتنا ظلم مرزاقادیانی پر نہ کیجئے۔ صاحب سوچ لیجئے اب بھی وقت ہے۔
۱۰…اصلاح امت
تمام صفات جو ایک مجدد میں ہونی چاہئیں ان میں سے ایک واضح اور نمایاں صفت مجدد کی یہ ہوتی ہے کہ ان کے اجتہاد سے امت کی اصلاح ہو جاتی ہے۔ اسلام کی تجدید ہو جاتی ہے۔