ضرورت نہیں۔ پیراگراف نمبر۱۳ میں جو کچھ دیا ہے وہی کافی ہے۔ آپ سے اس موضوع پر مباہلہ کرنے کا اصل مقصد یہ ہے کہ آپ کے اس اصرار کو جھٹلایا جائے کہ یہ الزامات ’’احمدیت کے خلاف سراسر جھوٹ اور شرانگیز پراپیگنڈا‘‘ ہیں۔ حالانکہ آپ اچھی طرح واقف ہیں کہ ان الزامات میں کوئی غلط بیانی یا مبالغہ نہیں۔
۱۵… برایںحال میں نے مذکورہ بالا الزامات کو صرف مرزاخاندان تک محدود رکھا ہے۔ تاکہ اس تنقیح طلب امر میں کسی غلط فہمی کا امکان نہ رہ جائے اور آپ کو اس مباہلہ کے ضابطہ سے کوئی راہ فرار نہ ملے۔ یہی وجہ ہے کہ مرزاخاندان سے بھی دوسری اور تیسری نسلوں کے کسی فرد کوو اس فہرست میں شامل نہیں کیا۔ اس خاندان کی خواتین کے نام شامل نہ کرنے کی زیادہ تر وجہ یہ ہے کہ ان پر ترس آتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ان خواتین میں بعض ایسی بھی تھیں جنہوں نے اس قسم کی مذموم حرکات میں اپنی رضا مندی سے حصہ لیا۔ لیکن ان میں بہت سی ایسی بھی تھیں جو قصوروار نہ تھیں اور اس دام فریب میں مجبوراً پھنسی ہوئی تھیں۔ ان کے لئے اپنے مردوں سے تعاون کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا۔ ان کی حالت تنقید کی بجائے رحم کی مستحق تھی۔
۱۶… میں نے مباہلہ کی مدت کا تعین ایک سال کا کیا ہے۔ تاکہ ربانی فیصلہ قطعی طور پر ہو جائے۔ مباہلہ کی شرائط اور کلیات اور عدم تعین پر چھوڑ دینے سے۔ جیسا کہ آپ نے اپنے چیلنج میں چھوڑ دیا ہے۔ مباہلہ کا انجام مبہم رہ جائے گا۔ لیکن اگر آپ میری تجویز کردہ ایک سال کی مدت میں کوئی قابل قبول تبدیلی کروانا چاہیں تو اس کے لئے بھی تیار ہوں۔
۱۷… اگر آپ مباہلہ سے بچ نکلنے کے لئے اس عذرلنگ کو برأت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کریں گے کہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کی نمائندگی میں مباہلہ نہیں کر سکتا تو میں آپ کی توجہ خود آپ کی مندرجہ ذیل تحریر کی طرف مبذول کرواتا ہوں۔ جس میں آپ نے خود ہی اس اصول کو تسلیم کر لیا ہے کہ آپ کسی فرد ثانی کی نمائندگی میں مباہلہ کر سکتے ہیں۔ چیلنج کے صفحہ۸ پر آپ لکھتے ہیں: ’’چونکہ بانی ٔ سلسلہ احمدیہ اس وقت اس دنیا میں موجود نہیں اور مباہلہ کا چیلنج کرنے والے کے سامنے آپ کی نمائندگی میں کسی فریق کا ہونا ضروری ہے۔ اس لئے میں اور جماعت احمدیہ اس ذمہ داری کو پورے شرح صدر، انبساط اور کامل یقین کے ساتھ قبول کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔‘‘