۱۸… اگر آپ اپنے وفات شدہ دادا کی نمائندگی میں مباہلہ کرنے کو تیار ہیں تو پھر کوئی بھی وجہ نہیں ہو سکتی کہ کیوں آپ اپنے وفات شدہ باپ یا وفات شدہ چچے یا وفات شدہ بھائی کی نمائندگی میں مباہلہ نہ کر سکیں۔
۱۹… ان سب باتوں کے علاوہ یہ امر بھی واضح کر دینا ضروری ہے کہ اس مباہلہ کا زیربحث نقطہ یہ نہیں کہ آپ اپنے اسلاف کی نمائندگی میں میرے ساتھ مباہلہ کریں۔ جن کے نام میں نے پیراگراف نمبر۱۳ میں لکھے ہیں۔ میں آپ کے مباہلہ کا چیلنج اس نقطہ پر قبول کر رہا ہوں کہ آپ خود اپنی نمائندگی میں مباہلہ کریں کہ آیا آپ کے مذکورہ بالا اسلاف کا اخلاقی لحاظ سے بدچلن ہونا اور جنسی لحاظ سے زنا کار ہونا آپ کے علم میں ہے یا نہیں؟ مجھے اس امر کا پورا احساس ہے کہ یہ تین باتیں فحش اور خلاف تہذیب ہیں۔ لیکن یہ امر کہ آیا یہ باتیں آپ کے علم میں ہیں یا نہیں۔ مباہلہ کا مرکزی نقطہ ہے اور اس کا فیصلہ اس لئے ضروری ہے کہ دنیا پر واضح ہو جائے کہ آپ اپنے اسلاف کی بدچلنیوں اور زناکاریوں سے بخوبی واقف ہوتے ہوئے بھی قادیانیت کے منافقانہ سلسلہ کے امیر بن کر اپنے مریدوں کے علاوہ عوام الناس کو بھی اسلام کے نام پر دھوکا دے رہے ہیں۔۲۰… آپ کو تو خوش ہونا چاہئے کہ آپ کے مباہلہ کے چیلنج کو قبول کر کے میں آپ کو ایک نادر موقع دے رہا ہوں کہ آپ ہمیشہ کے لئے دنیا پر ثابت کر دیں کہ آپ کے اسلاف پر میرے الزامات جھوٹے ہیں۔ آپ کو تو صرف یہ کرنا کہ آپ ان الفاظ میں جو مندرجہ بالا پیراگراف نمبر۱۱ میں درج ہیں۔ حلفیہ اعلان کر دیں کہ پیراگراف نمبر۱۳ میں میرے بیان کردہ الزامات آپ کے علم کے مطابق جھوٹے ہیں۔ اس کے برعکس میں قطعی طور پر مصر ہوں کہ آپ کو ان الزامات کے سچا ہونے کا بغیر کسی شک وشبہ کے علم ہے۔ جہاں تک میرا تعلق ہے تو مجھے اپنے اس دعویٰ پر اتنا وثوق ہے کہ میں بلاتأمل میں اس نقطہ پر مباہلہ کر کے اپنی ساکھ ہی نہیں بلکہ اپنی جان کی بھی بازی لگانے کو تیارہوں۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ اگر میرا دعویٰ غلط ہے یا میں جھوٹ کہہ رہا ہوں تو ہمیشہ ہمیش کے لئے اپنے اوپر اﷲتعالیٰ کی لعنت ڈلوا رہا ہوں۔
۲۱… مسٹر طاہر احمد! آؤ ہم دونوں اس مقدمہ کو اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی عدالت عالیہ میں لے جائیں۔ جو تمام کائنات کا سب سے بلند وبرتر منصف ہے۔ آپ ہم دونوں اس باری تعالیٰ پر چھوڑ دیں کہ وہی ہمارے درمیان فیصلہ کرے۔حافظ بشیر احمد مصری، اگست ۱۹۸۸ئ!