یطوفون بہ یتعجبون ویقولون ہلا وضعت ہذہ اللبنۃ قال فانا اللبنۃ وانا خاتم النبیین (بخاری شریف ج۱ ص۵۰۱، باب خاتم النبیین، مسلم شریف ج۲ ص۲۴۸، ترمذی شریف ج۲ ص۱۰۹، مشکوٰۃ شریف ص۵۱۱)‘‘
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضورؐ نے فرمایا میری مثال اور دوسرے انبیاء علیہم السلام کی جو مجھ سے پہلے گزرے ہیں اس مرد کی سی ہے جس نے ایک گھر بنایا اور اس کو ہزار زیب وزینت سے آراستہ پیراستہ کر دیا۔ احسن اور اجمل بنایا۔ مگر ایک کونے میں ایک اینٹ نہ تھی لوگ آتے تھے اور اس مکان کے گرد گھومتے اور دیکھ کر تعجب کرتے تھے کہ یہ اینٹ کیوں نہیں لگائی گئی۔
حضورؐؐ نے فرمایا وہ اینٹ میں اور خاتم النبیین میں ہوا اور مسلم شریف کی ایک روایت میں ہے: ’’قال رسول اﷲﷺ فانا موضع اللبنۃ جئت فختمت الانبیاء (ج۲ ص۲۴۸)‘‘ کہ حضورؐ نے فرمایا۔ الفاظ ہیں۔
’’کمثل رجل ابتنیٰ بیوتا فاحسنہا واجملہا واکملہا الاموضع اللبنۃ من زاویۃ من زوایات‘‘ کہ حضورؐ فرماتے ہیں۔ میری مثال اور سابق انبیاء کی مثال یہ ہے کہ ایک شخص نے کئی مکان بنائے۔ احسن بنائے، اجمل بنائے، اکمل بنائے۔ مگر ایک زاویہ کی اینٹ نہ لگی تھی اور لوگ کہتے تھے یہ اینٹ کیوں نہ لگائی۔
’’فیتم بینانک فقال محمد فکنت انا اللبنۃ‘‘ تاکہ عمارت پوری ہو جاتی۔ حضورؐ فرماتے ہیں وہ میں ہوں۔ لو جمال کمال حسن تمام سب کچھ آگیا۔ مرزائی عذر بہانے کا فور حقیقت سے دور نظر آتے ہیں۔
ختم نبوت از کلام مرزاقادیانی آنجہانی
حضرات! مسئلہ ختم نبوت ایسا متواتر اور ضروریات دین کا مسئلہ ہے کہ مرزائی نہ انکار کر سکتے ہیں نہ اقرار۔ اگر انکار کریں تو خطرۂ کفر ہے۔ اگر اقرار کریں تو مرزاقادیانی کی نبوت کا کچھ نہیں رہتا۔ چنانچہ مرزاقادیانی کے ایسے تصریحات موجود ہیں۔ جن سے معنی ختم نبوت ثابت ہے۔ چنانچہ (خطبہ الہامیہ ص۲۵۵، خزائن ج۱۶ ص ایضاً) پر ’’ویشابہ الخاتمۃ بالفاتحۃ‘‘ تاکہ خاتمہ فاتحہ کے مشابہ ہو جائے۔ معلوم ہوا کہ لفظ ختم فتح کی ضد ہے۔ ختم کے معنی بند، فتح کے معنی کشادن۔ (تریاق القلوب ص۱۵۷، خزائن ج۱۵ ص۴۷۹) پر آخری خاتم الاولاد ہوگا۔ چنانچہ