میں مرزائی الہامات پیغامات اور دیگر کی ملاوٹ ہے۔ لہٰذا خالص اسلامی محمدی قرآنی نہیں کہلا سکتے۔ اور نیز خالص کا لینا کیا مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ دین اور مذہب اختیار کریں۔ جس پر خاتم النبیین کی مہر سلامت ہو۔
معنی ختم نبوت بانقطاع نبوت از مرزاقادیانی۔
مبلغ اعظم نے فرمایا۔ خاتم النبیین کا ترجمہ خود مرزاقادیانی نے انقطاع نبوت کا فرمایا ہے۔ جیسا کہ فرماتے ہیں۔ ’’واما النبوۃ التی تامۃ کاملۃ جامعۃ لجمیع کمالات الوحی فقد آمنا بانقطاعنا من یوم نزل فیہ وماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘
کہ نبوت تامہ کاملہ اسی دن منقطع ہوگئی۔ جس دن خاتم النبیین کی آیت اتری تو ختم بمعنی قطع ثابت ہوگیا۔ (توضیح المرام ص۱۳، خزائن ج۳ ص۶۱)
’’اللہم صل علیٰ محمد وال محمد‘‘
الغرض! مرزائی مبلغ قرآن کریم سے کوئی لفظ ختم نہ دکھلا سکا۔ جس کے معنی بند کرنے کے نہ ہوں۔
خاتم المحدثین یا خاتم الشعراء وغیرہ کے الفاظ سے جو مرزائی دھوکا دیا کرتے ہیں۔ اوّل تو وہ لفظ کسی آیت یا حدیث کے نہیں۔ دوم بطور مبالغہ مجاز ہیں حقیقت نہیں اور مرزائی مغالطہ کی یہ مثال مشہور ہے کہ مجاز کو حقیقت بنادیا کرتے ہیں۔
خاتم کے دو معنی ہیں۔ ’’من ختمت علیہ الکمالات یا من لا یکون بعدہ نبی‘‘ حضور پر دونوں صادق آتے ہیں۔ اگر کمالات ختم ہیں تو دوسرا نبی کیسا اور ’’من لا یکون بعدہ نبی‘‘ کے بعد نبوت کیسی اور حضور نے یہ ترجمہ ’’لا یکون بعدی نبی‘‘ خود فرمایا ہے۔ لیت ولعل کیسی جو حضورﷺ کا خود کردہ ترجمہ نہ مانے مسلمان کیسا۔
حدیث رسول کریم اور لفظ خاتم النبیین
’’عن ابی ہریرہ ان … الانبیاء من قبلی کمثل رجل بنی انبیانا فاحسنہ واجملہ الاموضع لبنۃ من زاویۃ من زاویاہ فجعل الناس یطوفون