مرزاقادیانی کے بعد کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا۔ لہٰذا محمدﷺ کے بعد کوئی نبی پیدا نہ ہوگا اور (خطبہ الہامیہ ص۷۹، خزائن ج۱۶ ص ایضاً) پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام خاتم انبیاء بنی اسرائیل فرمایا ہے۔ ’’وجعلہ خاتم انبیاء ہم‘‘ اور یہ ظاہر ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بعد بنی اسرائیل میں کوئی نبی نہیں۔ چنانچہ مرزاقادیانی نے ’’اتمہا بعیسیٰ‘‘ کے ساتھ ترجمہ فرمایا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ میں خاتم النبیین کا بروز ہوں۔ دیکھو (خطبہ الہامیہ ص۲۵۴، خزائن ج۱۶ ص ایضاً) جب بروز کے بعد کچھ نہیں تو اصل کے بعد نبی کیسا۔ چنانچہ فرماتے میں خاتم الخلفاء ہوں۔ (خطبہ الہامیہ ص۱۰۴، خزائن ج۱۶ ص ایضاً) دونوں سلسلے ختم۔ مسیح آخری اینٹ۔ آخر الخلفاء (خطبہ الہامیہ ص۱۲۲، خزائن ج۱۶ ص ایضاً) مسیح پر سلسلہ بنی اسرائیل ختم۔ مرزاقادیانی کے بعد قدم کی گنجائش نہیں۔ مرزاقادیانی کا وقت رفت عصر ہے۔ عصر کے بعد کوئی نماز نہیں۔ (خطبہ الہامیہ ص۲۴۸، خزائن ج۱۶ ص ایضاً) خاتم دنیا ومنتہیٰ الایام (خطبہ الہامیہ ص۲۵۹، خزائن ج۱۶ ص ایضاً) تین زمانے مسیح موعود کے بھی فنا۔ (تریاق القلوب ص۱۵۶) زمانہ آخر وخلیفہ آخر۔ (خطبہ الہامیہ ص۱۸۲)
الغرض! مبلغ اعظم نے مرزاقادیانی کی کلام سے ہی ثابت کر دیا کہ ختم کے معنی آخری اور اتمام اور بند کے ہیں۔ الف سادس آخری اینٹ۔ نماز عصر سب خاتمہ کی معقول محسوس مثالیں ہیں۔ ’’وقالوا ان ہذا الرجل یدعی النبوۃ واﷲ یعلم ان قولہم ہذا کذب بحت الایماز جذ شی من الصدق ولااصل لہ اصلا وما نحتوہ الا لیہجوا الناس علی التکفیر والسب واللعن والطعن وینہنوہم …… دوالفساد ویفرقوا بین المؤمنین وانی واﷲ امن باﷲ ورسولہ وآمن بانہ خاتم النبیین‘‘ (سلسلہ تصنیفات جلدششم ص جماعۃ البشریٰ) کہ میرا دعویٰ نبوت نہیں میں خاتم النبیین پر ایمان رکھتا ہوں اور ختم کے معنی انسداد نبوت مانتا ہوں۔ البتہ یہ کہتا ہوں کہ بالقوۃ محدث میں اجزاء نبوت ہوتے ہیں۔ مگر بالفعل نہیں۔ کیونکہ باب نبوت ختم ہوچکا ہے۔ لہٰذا خاتم النبیین کے بعد جو میری طرف دعوت بالفعل منسوب کرتے ہیں۔ وہ جھوٹے ہیں۔ فتنہ وفساد تفریق بین المؤمنین کے بانی ہیں۔ مجھے کافر بنانا یا مشہور کرنا چاہتے ہیں۔
معاملہ صاف ہوا!
(دیگر مسائل بنات، خلافت پر مناظرہ قادیانیوں وشیعوں میں ہوا۔ مگر اس کا ہمارے موضوع سے تعلق نہیں۔ اس لئے اسے حذف کر دیا۔ فقیر مرتب!)