محمدؐ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں۔ لیکن اﷲ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے ختم پر ہیں۔ ترجمہ اشرفیہ ص۳۸۳ مطبوعہ تاج کمپنی۔
ترجمہ آیت ہذا از مرزاغلام احمد قادیانی آنجہانی بھی انقطاع نبوت کا ہے۔
لفظ ختم اور قرآن مجید
مبلغ اعظم نے فرمایا کہ حضور قرآن کریم میں لفظ ختم بند کرنے کے معنی میں آیا ہے۔ جیسے ’’ختم اﷲ علی قلوبہم وعلیٰ سمعہم وعلیٰ ابصارہم غشاوۃ ولہم عذاب عظیم‘‘
یہاں ختم اﷲ ہدایت بند کرنے کے معنی میں ہے۔ اسی لئے اﷲ نے اس کا ترجمہ ’’ہم لا یؤمنون‘‘ فرمایا کہ یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے۔ خود خدا نے فرمایا اور قرآن مجید میں آیا۔ اب اگر وہ ایمان لے آئیں تو کذب لازم آئے گا اور وہ نقص ہے۔ ’’وھو محال علی اﷲ‘‘ جب ختم کے بعد وہ ایمان نہیں لاسکتے تو خاتم النبیین کے بعد نبی کیسے آسکتے ہیں۔ اسی لئے حدیث میں حضورﷺ نے فرمایا۔ ’’لا نبی بعدی‘‘ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
دوسری دلیل: آپ نے معنی ختم پر ’’الیوم نختم علی افواہہم‘‘ کہ ہم ان کے منہ پر قیامت کے دن مہر کر دیں گے۔ وہ منہ سے بول نہ سکیں گے۔ اس پر مرزائی مبلغ نے کہا کہ ہاں ایک موضوع پر لام ختم ہوگیا۔ دوسرا شروع ہوگیا۔ ’’تکلمنا ایدیہم‘‘ کہ ان کے ہاتھ پاؤں ہم سے کلام کریں گے۔ کلام جاری ذریعہ ختم ہوگیا۔ دوسرا شروع ہوگیا۔
مبلغ اعظم نے فوراً جواب دیا کہ ہاں حضور دنیا سے کلام خدا کرنے کا جو ذریعہ ختم ہوا۔ وہ ختم نبوت ہے۔ کیونکہ خاتم النبیین ہے۔ لہٰذا یہ ذریعہ کلام اب دنیا میں نہ ہوگا۔ دوسرے ذریعہ خلافت جاری ہیں۔ مگر ان کا نام نبوت نہیں نبوت ختم کلام کا اصل ذریعہ صرف منہ ہے۔ ہاتھ پاؤں کا یہ وظیفہ نہیں۔ ان کی کلام قالی نہیں حالی ہے۔ دائمی نہیں وقتی ہے۔ اصلی نہیں عارضی ہے۔ لہٰذا ہاتھ پاؤں کی کلام منہ کی کلام نہیں۔ لہٰذا خلفاء اور اوصیاء کی کلام، کلام نبوت نہیں لہٰذا دلیل آپ کی ختم۔ ختامہ مسک اس کی مہر کستوری کی ہے۔ مہر اگر ٹوٹ گئی تو شراب خالص نہ رہے گی اور پاک نہ رہے گی۔
مرزائیوں نے نبوت کی مہر توڑی۔ اب ان کا دین اور مذہب خالص محمدی نہیں بلکہ اس