طلب مسئلہ تو اس آبرو دار معاشرے کے لئے ہے۔ جس میں سادہ لوح انسان نادانستہ اس قسم کے دھوکوں کا شکار ہونے لگیں۔ ایسی حالت مین معاشرہ کو اختیار ہوجاتا ہے کہ وہ شرفاء کو مار آستین سے خبردار کریں۔
۹… مرزاطاہر احمد صاحب! میں جو آپ کے مباہلہ کا چیلنج قبول کر رہا ہوں۔ وہ اسی اخلاقی احساس اور حقیقی فکر وتشویش کے تحت کر رہا ہوں۔ تاکہ حتمی طور پر واضح ہو جائے کہ آیا میرے الزامات سچے ہیں یا جھوٹے۔ میرے دعویٰ کی بنیاد کہ الزامات سچے ہیں۔ میرے ذاتی علم پر مبنی ہے جو میں نے قادیان میں رہائش کے دوران حاصل کیا جہاں کہ میری پیدائش ہوئی اور جہاں میں نے ۱۹۳۷ء تک پرورش پاکر قادیانیت سے توبہ کی۔
حلف مباہلہ
۱۰… مرزاطاہر احمد صاحب! آپ مندرجہ ذیل الفاظ میں حلفیہ بیان دیں گے کہ میرے الزامات جن کا ذکر میں نے پیراگراف نمبر۱۳ میں کیا ہے۔ آپ کے علم کی رو سے غیرصحیح ہیں اور میں انہی الفاظ میں حلفیہ بیان دوں گا کہ میرے علم کی رو سے وہ صحیح ہیں۔
۱۱… ’’میں مرزاطاہر احمد (پسر مرزابشیرالدین محمود احمد، پسر مرزاغلام احمد جو جماعت احمدیہ کے بانی تھے) موجودہ امیر جماعت قادیانی احمدی اﷲتعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ وہ الزامات جو حافظ بشیر احمد مصری (پسر شیخ عبدالرحمن مصری) نے پیراگراف نمبر ۱۳ میں لگائے ہیں، غلط ہیں اور مجھے قطعاً کوئی علم نہیں۔ جس کی بناء پر میں کہہ سکوں کہ وہ صحیح ہیں۔ میں اﷲتعالیٰ سے التجاء بھری دعا کرتا ہوں کہ اگر میں قصداً دروغ حلفی کر رہا ہوں اور مباہلہ کی حالت میں جھوٹا بیان دے رہا ہوں تو مجھ پر اﷲتعالیٰ کی لعنت ہو اور میں اس تاریخ سے ایک سال کے عرصہ میں مرجاؤں۔ جس تاریخ کو میں نے یہ حلف چھ گواہوں کی موجودگی میں لیا۔ ان چھ گواہوں میں سے تین گواہوں کا انتخاب میں کروں گا اور تین گواہوں کا انتخاب مذکورہ بالا حافظ بشیر احمد مصری کریں گے۔‘‘
۱۲… ’’میں حافظ بشیراحمد مصری (پسر شیخ عبدالرحمن مصری) اﷲتعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ وہ الزامات جو میں نے پیراگراف نمبر۱۳ میں لگائے ہیں۔ صحیح ہیں اور میں علم الیقین رکھتا ہوں کہ وہ صحیح ہیں۔ میں مزید اﷲتعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ مذکورہ بالا مرزاطاہر احمد کو