(ازالہ اوہام حصہ اوّل ص۱۴۱، خزائن ج۳ ص۱۷۲) پر ہے کہ: ’’انبیاء پیشین گوئی کی تاویل اور تعبیر میں غلطی کھاتے ہیں۔‘‘
مولوی محمد علی ایم۔اے مرزائی نے (ازالہ اوہام ص۶۲۹، خزائن ج۳ ص۴۳۹) میں لکھا ہے کہ: ’’چار سو انبیاء کی پیشین گوئی غلط نکلی۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۶۱ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۱۸۳) پر ہے کہ: ’’یہود کے علماء اور انبیاء نے غلط پیشین گوئی کی۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۷۷ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۱۸۳) پر ہے کہ: ’’موسیٰ علیہ السلام کی پیشین گوئی غلط نکلی۔‘‘
(عسل مصفیٰ ج۱ ص۱۳۳) پر ہے کہ: ’’حضرت ابراہیم علیہ السلام حقیقت خواب دربارہ اسماعیل علیہ السلام نہ سمجھ سکے۔‘‘
(عسل مصفیٰ ج اوّل ص۱۴۹) پر ہے کہ: ’’انبیاء نے اجتہادی خطائیں کیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۳۴، خزائن ج۲۲ ص۵۷۲) پر ہے کہ: ’’حضرت نوح علیہ السلام خدا کے وعدہ کو نہ سمجھ سکا۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۶، خزائن ج۱۸ ص۲۳۶) پر ہے کہ: ’’داؤد علیہ السلام نے ایک فیصلہ میں غلطی کی۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۲۹، خزائن ج۳ ص۴۳۹) پر ہے کہ: ’’ایک بادشاہ کے وقت میں چار سو نبی نے اس کی فتح کے بارے میں پیشین گوئی کی اور وہ جھوٹے نکلے اور بادشاہ کو شکست آئی۔ بلکہ وہ اسی میدان میں مر گیا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۰۲، خزائن ج۳ ص۲۵۴) پر ہے کہ: ’’حضرت سلیمان علیہ السلام کے معجزات عقلی اور از قسم شعبدہ بازی تھے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۴۹، خزائن ج۳ ص۵۰۴) پر ہے کہ: ’’حضرت موسیٰ علیہ السلام نے قاتل کا پتہ لگانے کے لئے گائے ذبح کی تھی اور بوٹی ماری تھی۔ جس سے مردہ زندہ ہوگیا تھا۔ وہ صرف دھمکی اور مسمریزم تھا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۵۳، خزائن ج۳ ص۵۰۶) پر ہے کہ: ’’حضرت ابراہیم علیہ السلام کا چار پرندوں کو زندہ کرنا مسمریزم تھا۔‘‘