(ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱) پر ہے کہ: ’’آپ (حضرت مسیح علیہ السلام) کے ہاتھ میں سوائے مکروفریب اور کچھ نہیں تھا۔ پھر افسوس کہ نالائق عیسائی ایسے شخص کو خدا بنا رہے ہیں۔ آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زنا کار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے وجود سے آپ کا وجود ظہار پذیر ہوا۔ آپ کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔ ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک جوان کنجری کو یہ موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سرپر ناپاک ہاتھ لگائے اور زناکاری کا پلید عطر اس کے سر پر ملے۔ سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے۔‘‘
پھر (ضمیمہ آنجام آتھم ص۹، خزائن ج۱۱ ص۲۹۳) پر ہے کہ: ’’مسلمان کو واضح رہے کہ خداتعالیٰ نے یسوع کی قرآن شریف میں کچھ خبر نہیں دی کہ وہ کون تھا۔‘‘ (لوقا باب۷، آیات ابتداء ۳۷، لغایت ۴۸) میں ہے کہ: ’’اس شہر میں ایک عورت گنہگار تھی۔ جب جانا کہ وہ فریسی کے گھر کھانے بیٹھا ہے۔ سنگ مر مر کے عطر دان میں عطر لائی اور وہ نیچے پاؤں کے کھڑی تھی اور رو رو کے آنسوؤں سے اس کے پاؤں دھونے لگی اور اپنے سر کے بالوں سے پونچھ کے اس کے پاؤں کو شوق سے چوما اور عطر ملا اور اس فریسی نے جس نے اس کی دعوت کی تھی۔ یہ دیکھ کر دل میں کہا کہ اگر یہ نبی ہوتا تو جانتا کہ یہ عورت جو اس کو چھوتی ہے کون ہے اور کیسی ہے۔ کیونکہ گنہگار ہے۔ یسوع نے اسے جواب میں کہا کہ اے شمعون میں تجھے کچھ کہنا چاہتا ہوں۔ اس نے کہا کہ اے استاد کہہ، ایک شخص کے دو قرض دار تھے۔ ایک پانچ سو دینار کا، دوسرا پچاس کا۔ پھر جب ان کو ادا کرنے کا مقدور نہ تھا۔ دونوں کو بخش دیا۔ سوچو کہ ان میں سے کون اس کو زیادہ پیار کرے گا۔ شمعون نے جواب میں کہا میری دانست میں وہ جسے اس نے زیادہ بخشا تب اس نے اسے کہا کہ تو نے ٹھیک فیصلہ کیا اور اس عورت کی طرف متوجہ ہوکر شمعون سے کہا کہ تو اس عورت کو دیکھتا ہے۔ میں تیرے گھر آیا تو نے مجھے پاؤں دھونے کو پانی نہ دیا۔ پھر اس نے میرے پاؤں آنسوؤں سے دھوئے اور اپنے سر کے بالوں سے پونچے تو نے مجھ کو نہ چوما۔ پھر اس نے جب سے میں آیا میرے پاؤں کو شوق سے چومنا نہ چھوڑا۔ تو نے میرے سر پر تیل نہ ملا۔ پر اس نے میرے پاؤں پر عطر ملا۔ تب اس عورت سے کہا تیرے گناہ معاف ہوئے۔‘‘
ناظرین! یہ عورت گنہگار تھی۔ جیسے کہ عام لوگ گنہگار ہوا کرتے ہیں اور اس عورت نے حضرت مسیح کے پاؤں پر عطر ملا۔ مگر مرزاقادیانی کی دیانت ملاحظہ ہو کہ وہ اس عورت کو کنجری قرار