(ضمیمہ انجام آتھم ص۹، خزائن ج۱۱ ص۲۹۳) پر ہے کہ: ’’مسلمانوں کو واضح رہے کہ خداتعالیٰ نے قرآن میں یسوع کی خبر نہیں دی کہ وہ کون تھا۔‘‘ (توضیح المرام ص۳، خزائن ج۳ ص۵۲) پر ہے کہ: ’’بائبل اور ہماری احادیث اور اخبار کی کتابوں کے رو سے جن انبیاء کا اسی وجود عنصری کے ساتھ آسمانوں پر جانا تصور کیاگیا ہے۔ وہ دو نبی ہیں۔ ایک یوحنا جس کا نام ایلیا اور ادریس بھی ہے اور دوسرے مسیح ابن مریم جس کو عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۵ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹) پر ہے کہ: ’’یہ تو وہی بات ہوئی جیساکہ کسی شریر مکار نے جس میں سراسر یسوع کی روح تھی۔‘‘
(مکتوب عربی معہ ترجمہ فارسی ص۱۴۹، خزائن ج۱۱ ص ایضاً) پر ہے کہ: ’’ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کوئی انسان آسمان پر گیا ہو اور پھر واپس آیا ہو۔‘‘
(الحکم مورخہ ۲۱؍فروری ۱۹۰۲ئ) پر ہے کہ: ’’مسیح کے حالات پڑھو تو یہ شخص اس لائق نہیں ہوسکتا کہ نبی بھی ہو۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۶ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰) پر ہے کہ: ’’آپ (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) کو تین مرتبہ شیطانی الہام ہوا۔ جس کی وجہ سے خدا سے منکر ہونے کے لئے تیار ہو گئے۔‘‘
پھر (ضمیمہ انجام آتھم ص۶ خزائن ج۱۱ ص۲۹۰) میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارہ میں لکھا ہے کہ: ’’نہایت شرم کی بات ہے کہ آپ نے پہاڑی تعلیم کو جو انجیل کا مغز ہے یہودیوں کی کتاب طالمود سے چرا کر لکھا اور پھر ایسا ظاہر کیا کہ یہ میری تعلیم ہے۔‘‘
(کشی نوح ص۱۶، خزائن ج۱۹ ص۱۷) پر ہے کہ: ’’گو خدا نے مجھے خبر دی ہے کہ مسیح محمدی، مسیح موسوی سے افضل ہے۔ لیکن تاہم میں مسیح ابن مریم کی بہت عزت کرتا ہوں۔‘‘
(تحفہ قیصریہ ص۲۰،۲۱، خزائن ج۱۲ ص۲۷۳) پر ہے کہ: ’’اس (خدا) نے مجھے اس بات پر بھی اطلاع دی ہے کہ درحقیقت یسوع مسیح خدا کے نہایت پیارے اور نیک بندوں میں سے ہے اور ان میں سے ہے جو خدا کے برگزیدہ لوگ ہیں اور ان میں سے ہے جن کو خدا اپنے ہاتھ سے صاف کرتا ہے اور اپنے نور کے سایہ کے نیچے رکھتا ہے۔ خدا نہیں مگر خدا سے واصل ہے اور ان کاملوں میں سے ہے جو تھوڑے ہیں۔‘‘
ایسا ہی ص۲۲،۲۳ وغیرہ پر یسوع مسیح کا خدا کا پیارا اور کامل انسان لکھا ہے۔