(تذکرہ ص۴۶) میں ہے کہ: ’’قل ان کنتم تحبون اﷲ فاتبعونی یحببکم اﷲ مرزا کے حق میں ہے۔‘‘
(تذکرہ ص۱۸۶) میں ہے کہ: ’’قل یا ایہا الکافرون انی من الصادقین میں مرزاقادیانی کو صادق اور تمام مسلمان عالم کو کافر قرار دیا گیا ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۱، خزائن ج۲۲ ص۷۴) میں ہے کہ: ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علے الدین کلہ مرزاقادیانی کے حق میں ہے۔‘‘
مرزاقادیانی نے (ایک غلطی کا ازالہ ص۳، خزائن ج۱۸ ص۲۰۷) میں لکھاہے کہ: ’’محمد رسول اﷲ والذین معہ اشداء علے الکفار رحماء بینہم سے مراد مرزا ہے۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱) میں ہے کہ: ’’سچا خدا وہ ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘ اور (دافع البلاء ص۹، خزائن ج۱۸ ص۲۲۹) پر ہے کہ: ’’طاعون اس حالت میں فرد ہوگی۔ جب کہ لوگ خدا کے فرستادہ کو قبول کر لیں۔‘‘
مرزاقادیانی نے (ایک غلطی کا ازالہ ص۱۲، خزائن ج۱۸ ص۲۱۶، مورخہ ۵؍نومبر ۱۹۰۱ئ) میں کہا ہے کہ: ’’میرا نام محمد اور احمد ہے۔ پس نبوت ورسالت کسی دوسرے کے پاس نہیں گئی۔ محمد کی چیز محمد کے پاس رہی۔‘‘
(اخبار البدر قادیان مورخہ ۵؍مارچ ۱۹۰۸ء ص۲ کالم اوّل) میں مرزاقادیانی لکھتا ہے کہ: ’’میرا دعویٰ ہے کہ ہم نبی اور رسول ہیں۔ خداتعالیٰ کے ساتھ ایسا مکالمہ ومخاطبہ کرے جو بلحاظ کمیت وکیفیت دوسروں سے بڑھ کر ہو اور ان میں پیشین گوئیاں بھی کثرت سے ہوں۔ اسے نبی کہتے ہیں اور یہ تعریف ہم کو صادق آتی ہے۔ پس ہم نبی ہیں۔ ہم پر کئی سالوں سے وحی نازل ہورہی ہے اور اﷲ کے کئی نشان اس کے صدق کی گواہی دے چکے ہیں۔ اس لئے ہم نبی (اور رسول) ہیں۔‘‘
(فتاویٰ ابن حجر مکی) میں ہے کہ: ’’رسول اﷲ کے بعد جس شخص نے وحی کا دعویٰ کیا۔ وہ اجماع مسلمین سے کافر ہے۔‘‘
(توضیح المرام ص۶۸، خزائن ج۳ ص۸۶) پر ہے کہ: ’’حضرت جبرائیل علیہ السلام کسی نبی کے پاس زمین پر نہیں آئے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱، خزائن ج۳ ص۱۰۱) میں ہے کہ: ’’مرسل یزدانی ومامور رحمانی حضرت جناب غلام احمد قادیانی۔‘‘