(ازالہ اوہام ص۲۵۳، خزائن ج۳ ص۲۲۷) میں ہے کہ: ’’خدا نے مجھے آدم صفی اﷲ، مثیل نوح، مثیل یوسف، مثیل داؤد، مثیل موسیٰ، مثیل ابراہیم کیا اور احمد کے نام سے باربار پکارا۔‘‘
اور(ازالہ اوہام ص۶۹۵، خزائن ج۳ ص۴۷۵) میں ہے کہ: ’’آدم اور ابن مریم یہی عاجز ہے۔ کیونکہ اوّل تو ایسا دعویٰ اس عاجز سے پہلے کبھی کسی نے نہیں کیا اور اس عاجز کا یہ دعویٰ دس برس سے شائع ہورہا ہے۔‘‘
(انجام آتھم ص۵۳، خزائن ج۱۱ ص۵۳) میں ہے کہ: ’’کہ پاک ہے کہ وہ جس نے اپنے بندہ (مرزاقادیانی) کو رات میں سیر کرائی۔ (معراج)‘‘
(انجام آتھم ص۵۸، خزائن ج۱۱ ص۵۸) میں ہے کہ: ’’مرزاتمام انبیاء کا چاند ہے۔‘‘
(ازالہ ص۴۷، خزائن ج۳ ص۱۲۶) میں ہے کہ: ’’نیا اور پرانا فلسفہ بالاتفاق اس بات کو ثابت کر رہا ہے کہ کوئی انسان اپنے خاکی جسم کے ساتھ کرۂ زمہریر پر بھی نہیں پہنچ سکتا۔ پس اس جسم کا کرۂ آفتاب ومہتاب تک پہنچنا کس قدر لغویات ہے۔‘‘
(ازالہ ص۶۹۱، خزائن ج۳ ص۴۷۳) میں ہے کہ: ’’آنحضرتﷺ پر ابن مریم اور دجال کی حقیقت کاملہ بوجہ نہ موجود ہونے کسی نمونہ کے موبہ مومنکشف نہیں ہوئی۔ (یعنی آنحضرتﷺ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور دجال کے بارہ میں جو کچھ فرمایا ہے۔ نعوذ باﷲ جھوٹ ہے۔ جس کی وجہ آنحضرتﷺ کی جہالت علمی ہے)‘‘ (تریاق القلوب ص۳، خزائن ج۱۵ ص۱۳۴) میں ہے ؎
منم مسیح زمان ومنم کلیم خدا
منم محمد واحمد کہ مجتبیٰ باشد
(رسالہ الاستفتاء ص۸۱، خزائن ج۲۲ ص۷۷) میں ہے کہ: ’’تجھے خوشخبری ہو اے میرے احمد تو میری مراد ہے اور میرے ساتھ ہے۔ میں تجھے لوگوں کا امام بناؤں گا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۸۱، خزائن ج۲۲ ص۸۴) میں ہے کہ: ’’کہہ دو میں ایک آدمی تم جیسا ہوں۔ مجھے خدا سے الہام ہوتا ہے۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۱۲، خزائن ج۲۲ ص۴۴۳) میں ہے کہ: ’’تیرا بدگو بے خیر ہے۔ یعنی ان شانئک ہو الابتر‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۳۰، خزائن ج۲۲ ص۳۴۳) میں ہے کہ: ’’ان کو کہہ دے آؤ ہم اور تم اپنے بیٹوں اور عورتوں اور عزیزوں سمیت ایک جگہ اکٹھے ہوں۔ پھر مباہلہ کریں اور جھوٹوں پر لعنت بھیجیں۔‘‘