اس میں کوئی شک نہیں کہ راسخ العقیدہ مؤمنوں کی نظر میں اس قسم کی دعا کلمۂ کفر کے مترادف ہے اور اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی شان پاک میں بے ادبی ہے۔ لیکن اس کے باوجود میری اس طرح کی دعائیں میرے لئے ایسی مآل کار ثابت ہوئیں کہ ایک سال کے عرصہ میں ہی ان کے روحانی نتائج نکل آئے۔ مجھے تواتر کے ساتھ دوخوابیں دکھائی گئیں۔ چونکہ وہ خوابیں شخصی اور نفسیاتی کیفیت کی ہیں۔ اس لئے ان کے بیان کرنے کی جرأت نہیں کرتا۔ صرف اتنا عرض کر دینا کافی ہوگا کہ یہ خوابیں خصوصاً دوسری خواب بہت لمبی یسیر الفہم اور مربوط تھی۔ ایسی کہ مجھ ایسے گنہگار کے لئے بھی اﷲتبارک وتعالیٰ کی ذات پر کسی شک وشبہ کی گنجائش باقی نہ رہی۔ یہاں پر اتنا بتادینا مناسب ہوگا کہ دوسری خواب کے آخری لمحات میں مجھے مرزائی خلیفہ کا چہرہ دکھایا گیا جو ’’بھیانک طور پر سیاہ فام اور فسق وفجور سے مسخ شدہ تھا۔‘‘
ان خوابوں کے بعد میرے دل ودماغ سے بہت بڑا بوجھ ہلکا ہوگیا اور میں نے فیصلہ کیا کہ اپنی کتاب زندگی کا نیا ورق الٹا کر باضابطہ اسلام قبول کر لوں۔ چنانچہ سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ مجھے اپنے ساتھ مولانا محمد الیاسؒ کے ہاں مہرولی لے گئے۔ مہرولی دہلی سے چند میل پر وہ قصبہ ہے۔ جہاں پر مولانا محمد الیاسؒ نے تبلیغی جماعت کی بنا ڈالی تھی۔ اس طرح ۱۹۴۰ء میں میں مولانا محمد الیاسؒ جیسے بزرگ کے ہاتھ پر بیعت کر کے مسلمان ہوا۔ اس مبارک موقع پر یہ حسن اتفاق تھا کہ شیخ الحدیث مولانا محمد زکریاؒ بھی موجود تھے۔ مغرب کی نماز پڑھانے کے بعد مولانا محمد الیاسؒ اور چالیس کے قریب معتقدین نے میرے حق میں دعا کی۔
۱۹۴۱ء میں میں مشرقی افریقہ ہجرت کرگیا۔ ہندوستان کو خیرباد کہتے ہوئے میرے احساسات مسرت والم کا مرکب تھے۔ بمبئی کی بندرگاہ میں جہاز کے عرشہ پر کھڑے زیرلب میں قرآن مجید کی یہ آیت تلاوت کر رہا تھا۔ ’’وما لکم لا تقاتلون فی سبیل اﷲ والمستضعفین من الرجال والنساء والولدان الذین یقولون ربنا اخرجنا من ہذہ القریۃ الظالم اہلہا (النسائ:۷۵)‘‘ {اور تمہارے پاس کیا عذر برأت ہے کہ تم ان ضعیف وبے بس مردوں عورتوں اور بچوں کی مدد کے لئے اﷲ کی راہ میں جنگ نہیں کرتے۔ جو آہ وزاری سے دعائیں مانگ رہے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نجات دلوا جس کے باشندے ظالم ہیں۔}
افریقہ میں بیس سال کی سکونت کے بعد میں نے ۱۹۶۱ء میں انگلینڈ ہجرت کر لی۔ جہان پہلے ۴برس کے قریب بطور طالب علم اپنی تعلیمی کمزوریوں کو دور کرنے کی کوشش کرتا رہا۔ اس کے بعد