وہ کمینی چالیں چلی گئیں۔ جن سے ان کی زندگی اجیرن ہو جائے۔ اپنے گیارہ بچوں پر مشتمل کنبے کی پرورش کے لئے نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ انہیں خاندانی زیورات اور گھر کے سازوسامان بیچ بیچ کر گذارہ کرنا پڑا۔ ان آفات انگیز حالات کا سب سے بڑا سانحہ یہ تھا کہ اس دوران خاندان کے بچوں کی تعلیم کے سلسلہ میں خلل پڑ گیا۔ ہم پر حملہ اور دیگر زیادتیوں کے حالات ہندوستان کے اخبارات میں باقاعدہ چھپتے رہتے تھے۔
ہمارے خاندان کو سرکاری افسران کی طرف سے اور بہت سے مخلص دوست احباب کی طرف سے بھی یہ ترغیب دی جارہی تھی کہ ہم قادیان سے نقل مکانی کر دیں اور بالآخر ہم طوعاً وکرھاً لاہور منتقل ہوگئے۔ گو ’’احمدیوں‘‘ کے لاہوری اور قادیانی فرقوں میں عقائد کے اعتبار سے کوئی لمبا چوڑا فرق نہیں۔ لیکن کم ازکم یہ پہلو تو تھا کہ لاہوری جماعت کا معاشرہ قادیانی معاشرہ کی طرح اخلاقی اور جنسی بدکاریوں میں ملوث نہ تھا۔
میرے والد صاحب تو لاہوری جماعت میں شامل ہوگئے۔ لیکن جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا ہے۔ میرا ایمان بحیثیت مجموعی ہر مذہب سے اٹھ چکا تھا۔ اس لئے میں نے اپنے آپ کو ان بندھنوں سے آزاد رکھا۔ زندگی کے اس دور میں میرا تعلق مجلس احرار الاسلام کے سرکردہ احباب سے بڑھنا شروع ہوگیا۔ جو میرے لئے بہت روح افزاء ثابت ہوا۔ ان بزرگوں میں سے بعض کے نام درج کرنا ضروری محسوس کرتا ہوں۔ مثلاً سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ، مولانا حبیب الرحمن لدھیانویؒ، چوہدری افضل حقؒ، مولانا مظہر علی اظہرؒ وغیرہم۔ ان سب کو قریب سے دیکھنے پر احساس ہوا کہ یہ لوگ نیک سیرت مسلمان اور پرخلوص دوست ہیں۔ گو میرے والد صاحب نے میری دھریت کو ظاہراً تسلیم ورضا کے ساتھ قبول کر لیا تھا۔ لیکن میں جانتا تھا کہ دل میں یہ صدمہ ان کے لئے سوحان روح بنا ہوا ہے۔ وہ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ میرے لئے بہت دعائیں کرتے ہیں اور مجھے بھی نصیحت کرتے رہتے تھے کہ میں دعاؤں کے ذریعہ اﷲ سے ہدایت کا طالب ہوں۔ اس کا جواب میں یہ دیا کرتا تھا کہ آپ مجھ سے ایک ایسی ہستی سے دعا کرنے کو کہہ رہے ہیں جس کا وجود ہی نہیں۔ بالآخر ایک عرصہ کے بحث مباحثہ کے بعد انہوں نے یہ مشورہ دینا شروع کیا کہ میں اپنی دعاؤں کو مشروطی رنگ میں کیا کروں اور میں نے اس قسم کے اناپ شناپ الفاظ میں دعائیں کرنا شروع کر دیں۔ یا اﷲ! مجھے یقین ہے کہ تیری کوئی ہستی نہیں۔ لیکن اگر تیری ہستی ہے تو اس کی کوئی علامت مجھ پر ظاہر کر۔ ورنہ مجھے قابل الزام وملامت نہ ٹھہرانا کہ میں تجھ پر ایمان نہ لایا۔ وغیرہ وغیرہ!