ان دونوں دعوؤں کی تائید وتردید میں بہت کچھ لکھا اور کہا جاچکا ہے اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہفت روزہ المنبر کے مدیر کا ایک مقالہ ہے۔ جو انہوں نے ایک قادیانی ہفت روزے کی ایک اشتعال انگیز تحریر کے جواب میں لکھا تھا۔
یہ مقالہ مختصر بھی ہے اور جامع بھی اور ان چند مقالات میں سے ایک ہے جو اس دور میں المنبر کی دینی خدمات اور اظہار حق کا قابل رشک نمونہ ہیں۔ یہ مقالہ المنبر کی اشاعت مورخہ ۱۷؍ربیع الثانی (۲۸؍ستمبر ۱۹۶۱ئ) میں شائع ہوا۔ ایک مخلص نوجوان کی فرمائش پر مدیر المنبر نے اس پر نظر ثانی کی اور اب اسے پمفلٹ کی صورت میں شائع کیاجارہا ہے۔ یہ پمفلٹ اس تبلیغی پروگرام کا آغاز ہے۔ جو مکتبہ المنبر کا خصوصی ہدف ہے۔ اس کی قیمت تو صرف یہ ہے کہ آپ خود پڑھیں اور دوسروں تک پہنچائیں۔ لیکن اس سلسلے کو جاری رکھنے کے لئے صرف ایک آنہ فی کاپی برائے اشاعت فنڈ وصول کی جاتی ہے۔ جو آئندہ شائع ہونے والے ایسے ہی تبلیغی پمفلٹوں میں صرف ہوگی۔ یہ سلسلہ دعوت نہ کسی کا ذریعہ کفالت ہے اور نہ اس سے کوئی دنیوی مفاد مطلوب ہے۔ آپ اس میں جتنا حصہ بھی لیں گے۔ وہ بتمامہ اس مقصد کے لئے ہوگا۔ اﷲتعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس تحریر کو مسلمانوں اور قادیانیوں دونوں کے لئے نفع بخش بنائے۔ آمین! ناظم مکتبہ المنبر لائل پور
۷؍جمادی الاوّل ۱۳۸۱ھ، بمطابق ۱۷؍اکتوبر ۱۹۶۱ء
جب سے سرظفر اﷲ خان کا تقرر ہوا ہے قادیانی اخبارات وجرائد کی جارحیت نے بعینہ وہی صورت اختیار کر لی ہے جو قیام پاکستان کے بعد سرظفر اﷲ خاں کی وزارت خارجہ کے زمانے میں انہوں نے اختیار کی تھی۔
حال ہی میں ایک قادیانی ہفت روزہ اخبار نے ایک اشتعال انگیز ادارتی نوٹ لکھا ہے۔ جسے ہم من وعن درج ذیل کرتے ہیں۔
’’سیرت النبیؐ‘‘ اور ’’میلاد النبیؐ‘‘ کی آڑ میں بعض علماء سوء آج کل لاہور کی پرامن زندگی میں تشت وافتراق کا جو زہر پھیلا رہے ہیں۔ ہمارے خیال میں اس کی بھنک ارباب اقتدار کے کانوں میں ضرور پڑ چکی ہوگی۔ مصیبت یہ ہے کہ ہمارے یہاں بعض لوگوں کا پیشہ ہی یہی ہے کہ خدا اور رسولؐ کے مقدس ناموں کی تجارت کریں اور اپنی حرص وآز کو اسلامی لبادوں میں لپیٹ کر خطابت کی اسٹیجوں پر اسے اس انداز سے پیش کریں کہ دیوبندی، بریلوی، شیعہ وسنی، سنی ووہابی