اور احمدی وغیراحمدی کے اعتقادی اختلافات کو ہلاکت آفریں شہ ملتی رہے اور انسان انسانوں سے جدا اور دور ہوتے چلے جائیں۔ یہ بدبخت اپنے پیٹ کا جہنم بھرنے کے لئے اکثر انہی مقدس ناموں کی آڑ لے کر منفرد کدورت کے آتشکدے بھڑکاتے ہیں اور پھر جب یہ آگ خوب کھول اٹھتی ہے۔ یہ لاوا کھول کر، رس کر، بہہ کر بلکہ ابل کر امن وانسانیت کی بالیدگیاں بھسم کرنے لگتا ہے اور عافیت پسند گروہ مظلوم انسانیت کی سرپرستی اور بدعنوانوں کی سرکوبی کے لئے آگے بڑھتے ہیں۔ تو یہ گیدڑ سرشت خود راتوں رات ڈاڑھی مونچھ صاف کر کے غنڈوں کے سے کپڑے پہن، کسی اور ماحول کو آگ دکھانے کے لئے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔
ضرورت ہے کہ امن کش سیاست کے ان بدباطن پر چارکوں کو امن عامہ پر تبّر چلانے کی کھلی چھٹی نہ دی جائے اور ان کی زبانوں پر مضبوط تالے لگادئیے جائیں۔ پیشتر اس کے کہ یہ اس مامن امن کے سکوں وعافیت میں کوئی خطرناک چنگاری پھینک دیں۔ انہیں وہی خطرناک سزائیں دی جائیں جو ملک کے غدّاروں اور اس کی سالمیت کو سبوتاژ کرنے والوں کے لئے مقرر ہیں۔ کیوں کہ ہمارے نزدیک ہر وہ شخص جو وطن عزیز کے دو باشندوں کے مابین ذہنی تنفر وافتراق کی خلیج پیدا کرتا ہے۔ وہ براہ راست ملک کے اتحاد اور سالمیت کو سبوتاژ کرنے کا مرتکب ہوتا ہے۔‘‘
اس نوٹ کو ایک مرتبہ پھر پڑھئے اور دیکھئے کہ اس قادیانی ہفت روزہ کو لوگوں سے اسے اختلاف ہے۔ وہ انہیں گالیاں دینے میں ان کے خلاف اشتعال انگیزی میں اور حکومت کو ان حضرات کے خلاف اکسانے میں انسانیت وشرافت کی حدود کو کس طرح پامال کر رہا ہے۔ بات ظاہر ہے۔ سیرت النبیؐ کے جلسوں میں دیوبندی وبریلوی، شیعہ وسنی کے اختلافات کا ذکر تو برائے وزن بیت ہے اس کا مطمح نظر تو ہے۔ صرف احمدی وغیراحمدی کا اعتقادی اختلاف اور وہ ان لوگوں کو جو اس عنوان پر کوئی بات کہتے ہیں۔ تشت وافتراق پیدا کرنے والے، خدا اور رسول کے مقدس ناموں کے تاجر، بدبخت، اپنے پیٹ کا جہنم بھرنے کے لئے خدا اور رسول کے مقدس ناموں کی آڑ لے کر تنفر وکدورت کے آتش کدے بھڑکانے والے، گیدڑ سرشت، راتوں رات ڈاڑھی مونچھ صاف کر کے غنڈوں کے سے کپڑے پہننے والے، امن کش، سیاست کے بدباطن پر چارک، امن عامہ پر تیر چلانے والے کہتا ہے۔ ان الہامی اور مقدس گالیوں کے بعد قادیانی ہفت روزہ مطالبہ کرتا ہے کہ انہیں وہی خطرناک سزائیں دی جائیں جو ملک کے غداروں اور اس کی سالمیت کو سبوتاژ