بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
’’الحمد ﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علیٰ من لا نبی بعدہ‘‘ سرور عالم محمدﷺ سلسلہ نبوت کی وہ آخری کڑی ہیں جن کے بعد نبوت کا دروازہ قیامت تک کے لئے بندکر دیا گیا۔ اب جو بھی پیدا ہوگا۔ وہ امتی ہی ہوگا۔ نبی کی خلعت آپ کے بعد کسی کو عطاء نہیں کی جائے گی۔
خاتم النبیینﷺ اس امت کے نبی ہیں اور یہ امت حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ہی کے لئے مخصوص کی گئی ہے۔ خود رحمت عالمﷺ نے فرمایا: ’’وانا آخرالانبیاء وانتم آخر الامم (ابن ماجہ ص۳۰۷، باب فتنۃ الدجال)‘‘ {اور میں آخری نبیؐ ہوں اور تم آخری امت ہو۔}
سرور عالمﷺ نے حجتہ الوداع میں دوران خطبہ ارشاد فرمایا: ’’ایہا الناس! انہ لا نبی بعدی ولا امۃ بعدکم (الحدیث، منتخب الکنز علی ہامش مسند احمد ص۲۹۱)‘‘ {لوگو! میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔}
امام بیہقی شعب الایمان میں ایک مرفوع حدیث لائے ہیں۔ رسول خداﷺ نے فرمایا: ’’انا حظکم من النبیین وانتم حظی من الامم‘‘ {انبیاء میں سے میں تمہارا حصہ ہوں اور تم میرا حصہ ہو امتوں میں سے۔}
حضورﷺ کی ختم نبوت اس امت کے اتحاد کی اساس وبنیاد ہے۔ اس کی حفاظت ہر اس شخص پر فرض ہے جو اپنے آپ کو حضورﷺ کا امتی شمار کرتا ہے اور حق یہ ہے کہ عہد رسالت سے آج تک امت نے اس فرض کو کماحقہ ادا کیا ہے اور جب بھی ضرورت محسوس ہوئی حضورﷺ کی ختم نبوت کی وضاحت میں گرم جوشی کا مظاہرہ کیاگیا ہے۔
ہمارے اس زمانے میں بھارت کے قصبہ قادیان کے مرزاغلام احمد قادیانی اور ان کی بستی کے باشندے بہاء اﷲ نے انواع واقسام کے دعوے کئے جن میں ان دونوں حضرات کا یہ دعویٰ مشترک تھا کہ وہ خدا کی جانب سے نبی بنا کر بھیجے گئے ہیں اور جب تک ان کے اس دعویٰ پر ایمان نہیں لایا جائے گا۔ سابقہ انبیاء اور حضور خاتم النبیینﷺ پر ایمان لانا نجات کے لئے کافی نہیں ہوگا۔