اور پھر یہ شخص اپنے ان جذبات اور خدمات کے لئے ایک نگاہ التفات کے لئے یوں بے تاب ہے:
٭… ’’میں نے تحفہ قیصرہ میں جو حضور قیصر ہند کی خدمت میں بھیجا گیا۔ یہی حالات اور خدمات اور دعوات گذارش کئے تھے اور میں اپنی جناب ملکہ معظمہ کے اخلاص وسیعہ پر نظر رکھ کر ہر روز جواب کا امیدوار تھا اور اب بھی ہوں۔ میرے خیال میں یہ غیرممکن ہے کہ میرے جیسے دعاگو کا وہ عاجزانہ تحفہ جو بوجہ کمال اخلاص خون دل سے لکھاگیا تھا۔ اگر وہ حضور ملکہ معظمہ قیصرہ ہند دام اقبالہا کی خدمت میں پیش ہوتا تو اس کا جواب نہ آتا۔ بلکہ ضرور آتا ضرور آتا۔ اس لئے مجھے بوجہ اس یقین کے جناب قیصرہ ہند کے پر رحمت اخلاق پر کمال وثوق سے حاصل ہے۔ اس یاد دہانی کے عریضہ کو لکھنا پڑا اور عریضہ کو نہ صرف میرے ہاتھوں نے لکھا ہے۔ بلکہ میرے دل نے یقین کا بھرا ہوا زور ڈال کر ہاتھوں کو اس پر ارادت خط کے لکھنے کے لئے چلایا ہے۔ میں دعا کرتا ہوں کہ خیروعافیت اور خوشی کے وقت میں خداتعالیٰ اس خط کو حضور قیصرہ ہند دام اقبالہا کی خدمت میں پہنچاوے اور پھر جناب ممدوحہ کے دل میں الہام کرے کہ وہ اس سچی محبت اور سچے اخلاص کو جو حضرت موصوفہ کی نسبت میرے دل میں ہے۔ اپنی پاک فراست سے شناخت کر لیں اور رعیت پروری کی رو سے مجھے پر رحمت جواب سے ممنون فرماویں۔‘‘ (ستارہ قیصریہ ص۴، خزائن ج۱۵ ص۱۱۵)
خدارا اندازہ فرمائیے کہ جب یہی شخص یہ دعویٰ کرتا ہے کہ میں محمد مصطفیٰﷺ ہی ہوں… تو کیا یہ کسی ادنیٰ سے ادنیٰ مسلمان کے لئے قابل برداشت ہے؟
مزید سوچئے! مرزاغلام احمد قادیانی کے کردار کا ایک پہلو یہ ہے کہ انہوں نے ایک لڑکی سے شادی کی خواہش ظاہر کی۔ لڑکی کے والد نے رشتہ دینے سے انکار کر دیا۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے اس سلسلہ میں اس سے خط وکتابت کی۔ ان کے لب ولہجہ ذہنی مقام اور سیرت وکردار کی ایک جھلک ملاحظہ ہو۔
’’اگر آپ نے میرا قول اور بیان مان لیا تو مجھ پر مہربانی اور احسان اور میرے ساتھ نیکی ہوگی۔ میں آپ کا شکرگذار ہوں اور آپ کی درازی عمر کے لئے ارحم الراحمین کے جناب میں دعا کروں گا اور آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آپ کی لڑکی کو اپنی زمین اور مملوکات کا ایک تہائی حصہ دوں گا اور میں سچ کہتا ہوں کہ اس میں سے جو کچھ مانگیں گے میں آپ کو دوں گا۔ صلہ رحم عزیزوں محبت اور رشتہ کے حقوق کے بارے میں آپ کو مجھ جیسا کوئی شخص نہیں ملے گا۔ آپ مجھے مصیبتوں میں اپنا دستگیر اور بار اٹھانے والا پائیں گے۔ اس لئے انکار میں اپنا وقت ضائع نہ کیجئے اور شک