پھر کس طرح سے ہوسکتا ہے کہ ہم اس کے برخلاف کوئی خیال اپنے دل میں رکھیں۔‘‘
(ملفوظات احمدیہ ج۱ ص۱۴۶)
٭… ’’میں اپنے کام کو نہ مکہ میں اچھی طرح چلا سکتا ہوں نہ مدینہ میں، نہ روم میں نہ شام نہ ایران میں نہ کابل میں۔ مگر اس گورنمنٹ میں جس کے اقبال کے لئے دعا کرتا ہوں۔ لہٰذا وہ اس الہام میں اشارہ فرماتا ہے کہ اس گورنمنٹ کے اقبال اور شوکت میں تیرے وجود اور تیری دعا کا اثر ہے اور اس کی فتوحات تیرے سبب سے ہیں۔ کیونکہ جدھر تیرا منہ ہے ادھر خدا کا منہ ہے۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۷۰)
ہاں وہی شخص جو ملکہ وکٹوریہ کو اس کے جشن تاجپوشی کے موقعہ پر ’’عریضہ مبارکبادی‘‘ لکھتا ہے اور اس میں ان خوشامدانہ ہی نہیں کسی بھی حریت فکر وضمیر رکھنے والے انسان کے لئے ناقابل برداشت الفاظ سے خطاب کرتا ہے۔
٭… ’’یہ عریضہ مبارکبادی اس شخص (مرزاغلام احمد قادیانی) کی طرف سے ہے… جو عالیجناب قیصرہ ہند ملکہ معظمہ والی انگلستان وہند دام اقبالہا بالقابہا کے حضور بتقریب جلسہ جوبلی شصت سالہ بطور مبارک باد پیش کرتا ہے۔
مبارک! مبارک!! مبارک!!! اس خدا کا شکر ہے جس نے آج ہمیں یہ عظیم الشان خوشی کا دن دکھلایا کہ ہم نے اپنی ملکہ معظمہ قیصرہ ہند وانگلستان کی شصت سالہ جوبلی کو دیکھا۔ جس قدر اس دن کے آنے سے مسرت ہوئی کون اس کا اندازہ کر سکتا ہے؟ ہماری محسنہ قیصرہ مبارکہ کو میری طرف سے خوشی اور شکر سے بھری ہوئی مبارک باد پہنچے۔ خدا ملکہ کو ہمیشہ خوشی سے رکھے۔‘‘
(تحفہ قیصریہ ص۲، خزائن ج۱۲ ص۲۵۴)
’’اگرچہ اس محسن گورنمنٹ (برطانیہ) کا ہر ایک پر، رعایا میں سے شکر واجب ہے۔ مگر میں خیال کرتا ہوں کہ مجھ پر سب سے زیادہ واجب ہے۔ کیونکہ یہ میرے اعلیٰ مقاصد جو جناب قیصرہ ہند کی حکومت کے سایہ کے نیچے انجام پذیر ہو رہے ہیں۔ ہرگز ممکن نہ تھا کہ وہ کسی اور گورنمنٹ کے زیرسایہ انجام پذیر ہوسکتے۔ اگرچہ وہ کوئی اسلامی گورنمنٹ ہی ہوتی۔‘‘
(تحفہ قیصریہ ص۳۱،۳۲، خزائن ج۱۳ ص۲۸۳)