’’میں ایسے خاندان میں سے ہوں جس کی نسبت گورنمنٹ نے ایک مدت دراز سے قبول کیا ہوا ہے کہ وہ خاندان اوّل درجہ پر سرکار دولتمدار کا خیرخواہ ہے۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۹)
٭… جو خود اعلان کرتا ہے کہ: ’’میری عمر کا اکثر حصہ اس سلطنت انگریزی کی تائید اور حمایت میں گذرا ہے اور میں نے ممانعت جہاد اور انگریزی اطاعت کے بارہ میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں کہ اگر وہ اکٹھی کی جائیں تو پچاس الماریاں ان سے بھر سکتی ہیں… میری ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ مسلمان اس سلطنت کے سچے خیرخواہ ہو جائیں۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۵، خزائن ج۱۵ ص۱۵۵)
٭… ’’جو لوگ میرے ساتھ مریدی کا تعلق رکھتے ہیں وہ ایک ایسی جماعت تیار ہوتی جاتی ہے کہ جن کے دل اس گورنمنٹ کی سچی خیرخواہی سے لبالب ہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۶۷)
٭… ’’میں سچ سچ کہتا ہوں کہ محسن کی بدخواہی کرنا ایک حرامی کا اور بدکار آدمی کا کام ہے۔ سو میرا مذہب جس کو میں باربار ظاہر کرتا ہوں یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خداتعالیٰ کی اطاعت کرے۔ دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو۔ جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں ہمیں پناہ دی ہو۔ سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ کی ہے… سو اگر ہم گورنمنٹ برطانیہ سے سرکشی کریں تو گویا اسلام اور خدا اور رسول سے سرکشی کرتے ہیں۔‘‘
(گورنمنٹ کی توجہ کے لائق ملحقہ شہادت القرآن ص۸۴، خزائن ج۶ ص۳۸۰،۳۸۱)
٭… ’’میری نصیحت اپنی جماعت کو یہی ہے کہ وہ انگریزوں کی بادشاہت کو اپنے اولوالامر میں داخل کریں اور دل کی سچائی سے ان کے مطیع رہیں۔‘‘
(ضرورت الامام ص۲۳، خزائن ج۱۳ ص۴۹۳)
٭… ’’یہ وہ فرقہ جو فرقہ احمدیہ کے نام سے موسوم ومشہور ہے اور پنجاب اور ہندوستان اور دیگر متفرق مقامات میں پھیلا ہوا ہے۔ یہی وہ فرقہ ہے جو دن رات کوشش کررہا ہے کہ مسلمانوں کے خیالات میں سے جہاد کی بیہودہ رسم کو اٹھا دے۔‘‘
(ریویو آف ریلیجنز ج۱ نمبر۱۲ ص۴۹۵، بابت ماہ دسمبر ۱۹۰۲ئ)
٭… وہی مرزاغلام احمد قادیانی جو یہ اعلان کرتا ہے: ’’اس گورنمنٹ کے ہم پر اس قدر احسان ہیں کہ اگر ہم یہاں سے نکل جائیں تو نہ ہمارا مکہ میں گذارا ہوسکتا ہے اور نہ قسطنطنیہ میں، تو