’’میں محمد مصطفیٰﷺ کے نام محمد اور احمد سے مسمٰی ہوکر رسول بھی ہوں اور نبی بھی۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۷، خزائن ج۱۸ ص۲۱۱)
’’میں بروزی طور پر خاتم الانبیاء ہوں۔ میرا وجود آنحضرتﷺ ہی کا وجود ہے۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۸، خزائن ج۱۸ ص۲۱۲) ’’کمالات محمدی مع نبوت محمدیہ کے میرے آئینہ ظلیت میں منعکس ہیں۔ میں محمدﷺ ہی کا وجود ہوں۔ آپؐؐ کے وجود سے الگ میرا کوئی وجود نہیں۔ جو بروز جمیع کمالات محمدیہ کے ساتھ آخری زمانہ کے لئے مقدر تھا۔ وہ میں ہی ہوں۔ اب جس نے فیض محمدی حاصل کرنا ہو وہ میری کھڑکی نبوت کے چشمہ سے پانی لینے کے سوا کہیں سے بھی محمدﷺ کے فیوض حاصل نہیں کر سکتا۔‘‘
’’خدا نے میرا نام محمد اور احمد رکھا ہے۔ میری نبوت محمدﷺ کی نبوت سے الگ کوئی چیز نہیں مجھے نبی بنایا جانا ایسے ہی ہے جیسے محمدﷺ کو نبی بنایا گیا۔ گویا محمد کی چیز محمد ہی کے پاس رہی۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۱۲، خزائن ج۱۸ ص۲۱۶)
اور یہ وہی ناپاک اور ناقابل برداشت پمفلٹ ہے جس میں مرزاغلام احمد قادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’(نعوذ باﷲ من ذالک ثم نعوذ باﷲ من ذالک) سید العالمین، سرور کونین، خاتم النبیین، محمد مصطفیٰﷺ کی لخت جگر، سیدنا علی ابن ابی طالب کرم اﷲ وجہ کی زوجہ مکرمہ اور سید الشباب اہل الجنۃ کی والدہ ماجدہ سیدہ فاطمتہ الزہراؓ نے اپنی ران پر میرا سر رکھا اور مجھے دکھایا کہ میں اس میں سے ہوں۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۹، خزائن ج۱۸ ص۲۱۳ حاشیہ)
ہم قادیانیوں سے خطاب غیرضروری سمجھتے ہیں۔ مسلمانوں کے ایمانی جذبات سے پوچھتے ہیں کہ خدا کے لئے بتلائیے اس کرۂ ارضی پر وہ کون سا بے حمیت بے غیرت اور ایمان، محبت اور عظمت سرور کونینﷺ سے محروم مسلمان ہے جو ایک ایسے شخص کو جس نے:
٭… دنیا کی سب سے بڑی مکار، ظالم، اسلام دشمن، محمدﷺ کی عزت وناموس پر ہر نئے سورج نیا حملہ کرنے والی اور مسلمانوں کے خون سے صدیوں ہولی کھیلنے والی انگریزی حکومت کو ٹھیک اس وقت جب اس کے ہاتھ ہندوستان کے ہزاروں علماء اور مجاہدین حریت کے خون سے رنگین تھے اور اس لمحے جب یہ حکومت اسلام کو صفحہ ہستی سے نابود اور ملت اسلامیہ کے وجود کو ختم کرنے کے لئے چوری مسلم دنیا پر حملہ آور تھی یہ یقین دلاتا ہے۔