فریب قادیانیت
میرے بہت سے دوستوں نے متعدد مرتبہ مطالبہ کیا ہے کہ میں اپنے مشاہدات پر مبنی قادیانیت پر اپنے خیالات قلمبند کروں۔ تاکہ میری زندگی میں ہی وہ ضبط تحریر ہو جائیں۔ اس مختصر مضمون میںیہ ممکن نہیں کہ تفصیلات میں جایا جائے۔ ورنہ یہ ایک ضخیم کتاب بن جائے گی۔ اس لئے میں اختصار کے ساتھ صرف ان حالات کا ملخص درج کر رہا ہوں۔ جن کی بناء پر میں نے قادیانیت کی بے راہ رو اور منافقانہ جماعت سے توبہ کی۔
۱۹۱۴ء میں سوء اتفاق سے قادیان میں پیدا ہوا۔ میری پیدائش کی جائے وقوع کا حادثہ میری ۷۴سالہ زندگی میں کلنک کا ٹیکہ بنا رہا۔ بچپن میں میرے یہ ذہن نشین کرایا گیا کہ احمدیوں کے علاوہ دنیا بھر کے سب مسلمان کافر ہیں۔ یہ درس وتدریس اس انتہاء تک تھا کہ خدا کی ذات پر ایمان بھی نہیں ہوسکتا۔ جب تک کہ احمدیت کے بانی مرزاغلام احمد قادیانی کی نبوت پر ایمان نہ ہو۔ نیز یہ کہ اس کے جانشین ہی اب بندے اور خدا کے درمیان وسیلہ ہیں۔ لیکن اس کے برعکس جب میں نے سن بلوغت میں قدم رکھا تو اپنے اردگرد قادیانیوں کی عمومیت کو بدکردار، عیار اور مکار پایا۔ اس میں شک نہیں کہ ان لوگوں میں چند ایسے لوگ بھی تھے جو اس سلسلہ کے ابتدائی ایام میں اخلاص کے ساتھ اس جماعت میں شامل ہوئے تھے اور اس دھوکے کا شکار ہوگئے تھے کہ یہ تحریک اسلام میں ایک تجدیدی تحریک ہے۔ لیکن اس قسم کے مخلصین کی تعداد بہت کم دیکھنے میں آئی اور پھر جن کو نیک ومخلص پایا۔ ان میں بھی اکثر یا تو اتنے سادہ لوح تھے کہ اپنے گردونواح کے مذموم ماحول پر ناقدانہ نظر ڈالنے کی صلاحیت ہی نہ تھی اور یا پھر اپنے حالات کی مجبوریوں میں اتنے لاچار تھے کہ کچھ کر نہ پاتے تھے۔
نوعمری کے زمانہ میں اس قابل تو نہ تھا کہ ذہنی اعتبار سے اس بات کی اہمیت کو سمجھ سکتا کہ تحریک قادیانیت نے کس طرح اسلام کے مذہبی عقائد میں فتور ڈالنا شروع کر دیا ہے۔ البتہ ان لوگوں کے خلاف میرا ابتدائی ردعمل اخلاقیات اور جنسی بدکاریوں کی وجہ سے تھا۔ میری ذہنی اور روحانی نابالغی کی اس غیرپختگی کی حالت میں ہی قادر تقدیر نے مجھے طاغوتی آگ کی بھٹی میں پھینک کر میری آزمائش کی۔ میں ایک ۱۸برس کا صحیح الجسم اور کسرتی نوجوان تھا۔ جب کہ مجھے خلیفہ قادیان کا پیغام ملا کہ وہ کسی نجی کام کے سلسلہ میں بلاتے ہیں۔ یہ وہ دور تھا جب کہ میں اس شخص کو نیم دیوتا سمجھا کرتا تھا اور اس جذبہ کے تحت میں نے اس پیغام کو باعث عزت وفخر کے طور پر لیا۔ مجھے گمان ہوا کہ حضور میرے ذمہ کوئی ایسا مذہبی کام لگانا چاہتے ہیں جو رازدارانہ قسم کا ہو۔