ہماری پہلی ملاقات باضابطہ اور مقررہ اسلوب کے مطابق رہی، خلیفہ مجھ سے ادھر ادھر کے ذاتی سوالات پوچھتا رہا اور میں باادب واحترام جواب دیتا رہا۔ رخصت ہوتے وقت مجھے یہ حکم دیاگیا کہ میں اس ملاقات کا کسی سے ذکر نہ کروں اور دوسری ملاقات کا تعین کردیا۔ اس کے بعد مزید ملاقاتیں بتدریج غیررسمی ہوتی رہیں اور بالآخر مجھے رغبت دی گئی کہ میں ایک مخصوص حلقہ داخلی میں شامل ہو جاؤں۔
پتہ چلا کہ اس نیم دیوتا نے زناکاری کا ایک خفیہ اڈہ بنارکھا ہے۔ جس میں منکوحہ، غیرمنکوحہ حتیٰ کہ محرمات کے ساتھ کھلے بندوں زناکاریاں ہوتی ہیں۔ اس عیاشی کے لئے اس نے دلالوں اور کٹنیوں کی ایک منڈلی منظم کر رکھی ہے جو پاک باز عورتوں اور معصوم دوشیزاؤں کو پھسلا کر مہیا کرتے ہیں۔ جو عورتیں اس طرح سے ورغلائی جاتی تھیں۔ وہ اکثر ان خاندان کی ہوتی تھیں جو اقتصادی لحاظ سے جماعتی نظام کے دست نگر ہوتے تھے۔ یا جن کے دماغ اندھی تقلید سے معطل ہوچکے تھے۔ اس کے علاوہ اور بہت سی وجوہات اور مجبوریاں بھی تھیں۔ جن کے باعث بہت سے لوگ اس ظالمانہ فریب کے خلاف مزاحمت کی طاقت نہ رکھتے تھے۔ گاہے بگاہے جب بھی کوئی ایسا شخص نکلا جس نے سرکشی کی تو اس کا منہ بند کرنے کے لئے اسے جماعت سے خارج کر دیا جاتا۔ اس کا مقاطعہ کر دیا جاتا۔ یا شہر بدری کا حکم صادر ہو جاتا اور اس کے خلاف منظم طریق پر طنز واستہزاء کی مہم شروع کر دی جاتی۔ تاکہ اس کی بات پر کوئی بھروسہ نہ کرے۔
مرزاخاندان، مذہبی اثر ورسوخ کے علاوہ قادیان اور گردونواح کی اکثر زمینوں پر حقوق جاگیرداری بھی رکھتا تھا اور روحانی عقیدت کے ساتھ ساتھ ساکنین قادیان قوانین جاگیریت میں بھی جکڑے ہوئے تھے۔ اپنے مکانوں کی زمینیں خریدنے کے باوجود بھی انہیں مالکانہ حقوق (ملک مطلق) نہیں ملتے تھے اور ان کی زمین ومکانات جاگیر دار کی اجازت کے بغیر غیرمنقولہ ہی رہتے تھے۔ یہ وہ لوگ تھے جو اپنا سب کچھ بیچ بٹا کر قادیان کی نام نہاد مقدس بستی میں اپنے بیوی بچوں کو بسانے کے لئے لاتے تھے۔ اس قسم کے حالات میں اور خصوصاً اس زمانہ میں کون جرأت کر سکتا تھا کہ اس خاندان کا مقابلہ کرے۔ جن لوگوں نے ذرہ بھر بھی صدائے احتجاج بلند کی وہ یا تو اس طرح مار دئیے گئے کہ ظاہراً کسی حادثہ سے مرے ہوں اور یا پھر ایسے لاپتہ ہوگئے کہ ان کا نام ونشان بھی نہ رہا۔ جب کہ یہ سب ستم ہائے پارسائی ہورہے تھے۔ مسلمان علماء اپنی سادگی میں یہ گمان کئے بیٹھے تھے کہ مرزائیت کو عقائد کی رو سے مناظروں اور مباحثوں کے مچانوں میں شکست دے دیں گے۔